قومی خبریں

خواتین

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

صدر کے ساتھ سفر کر رہے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان اور دیگر اعلیٰ عہدہداران کی بھی موت

تہران :ایران کے صدر ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ ان کے ساتھ سفر کر رہے وزیر خارجہ امیرعبداللہیان سمیت دیگر افراد بھی نہیں بچ سکے۔ کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا۔ دراصل ہیلی کاپٹر اتوار کو آذربائیجان کے گھنے اور پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس ہیلی کاپٹر میں صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ اور دیگر افسران سوار تھے۔ حادثے کے بعد بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا ہے۔
ایرانی ہلال احمر کے سربراہ نے کہا کہ امدادی ٹیمیں جائے حادثہ اور ہیلی کاپٹر کے ملبے پر پہنچ چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ریسکیو ٹیموں سے ویڈیوز موصول ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کا پورا کیبن بری طرح تباہ اور جل گیا ہے اور کسی کے زندہ بچنے کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ اسی دوران ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا اور نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی مہر نیوز نے اطلاع دی ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے مقام پر کوئی بھی زندہ نہیں ملا۔ایرانی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہیلی کاپٹر میں سوار وزیر خارجہ امیرعبداللہیان سمیت دیگر افراد کی بھی موت ہوئی ہے۔ ایرانی خبر رساں اداروں مہر اور تسنیم نے بھی ایرانی صدر کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔ تاہم اب تک سرکاری طور پر اس کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اس ہیلی کاپٹر پر صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، تبریز کے امام محمد علی الہاشم اور مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی سوار تھے۔ ہیلی کاپٹر کے مسافروں میں فلائٹ کریو، سکیورٹی چیف اور باڈی گارڈ بھی شامل تھے۔
یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب صدر ابراہیم رئیسی ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے میں سفر کر رہے تھے۔ پھر ہیلی کاپٹر کی ہارڈ لینڈنگ کا یہ واقعہ ایران کے دارالحکومت تہران سے تقریباً 600 کلومیٹر (375 میل) شمال مغرب میں آذربائیجان کی سرحد سے متصل جلفا شہر کے قریب پیش آیا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر اور دیگر حکام اور محافظ بھی رئیسی کے ساتھ سفر میں تھے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *