قومی خبریں

خواتین

غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قراردادتیسری بار امریکی ویٹو کا شکار

اسرائیل کی جانب سے بمباری کا سلسلہ جاری،عالمی طاقتوں کی کوششیں ناکام

اقوام متحدہ :اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق ایک نئی قرارداد کو بھی امریکہ نے ویٹو کر دیا۔ سات اکتوبر کو غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ تیسرا موقع ہے کہ امریکہ نے وہاں جنگ بندی کے لیے پیش کردہ کوئی قرارداد ویٹو کی ہے۔غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے پر اسرائیل کی جانب سے بمباری کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ دوسری جانب اس جنگ کے باعث مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والے بحران سے نکلنے کی عالمی طاقتوں کی کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔
غزہ میں یہ جنگ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پٹی پر زمینی اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔ حالیہ دنوں میں غزہ میں فوری فائر بندی کے لیے الجزائر کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی گئی تھی، جسے منگل بیس فروری کی شام امریکہ نے ویٹو کر دیا۔ اس قرارداد میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر فوری فائر بندی کے ساتھ ساتھ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران حماس کی جانب سے اغوا کیے جانے والے تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط‘‘ رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے تاہم اس قرارداد پر ووٹ دینے کے عمل کو ‘غیر ذمہ دارانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے مذاکرات ‘خطرے‘‘ میں پڑ سکتے ہیں۔
اس قرارداد کو ویٹو کرنے کے واشنگٹن کے فیصلے پر چین، روس، سعودی عرب اور یہاں تک کہ امریکہ کے قریبی اتحادی فرانس اور سلووینیا سمیت کئی یورپی ممالک نے بھی تنقید کی ہے۔ ادھر حماس نے کہا ہے کہ امریکہ کا اس قرارداد کو ویٹو کرنا غزہ پٹی پر قبضے اور مزید ہلاکتوں کے لیے ‘گرین سگنل‘‘ دینے کے مترادف ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *