ریاض: واشنگٹن میں ریاض کی سفیرشہزادی ریما بنت بندر نے اس ہفتے سعودی عرب کے 93 ویں قومی دن کے موقع پر امریکہ کے ساتھ مملکت کے تعلقات کی ستائش کرتے ہوئےکہا ہے کہ ’’ویژن 2030 میرے ملک کے لیے تبدیلی کا لمحہ ہے‘‘۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ جلد ہی حقیقت بن سکتا ہے۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گذشتہ ہفتے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امریکہ کی ثالثی میں ہونے والا امن معاہدہ ہرروز قریب آ رہا ہے۔شہزادی ریما نے اس تناظر میں واشنگٹن میں اپنے سفارت خانہ کے زیراہتمام منعقدہ تقریب میں کہا کہ سعودی عرب کو یقین ہے کہ ہم پہلے سے کہیں زیادہ امن کے قریب ہو سکتے ہیں۔امن ایسا ہی نظر آئے گا جس کی ہم خواہش کرتے ہیں، امید کرتے ہیں اورجس کا خواب دیکھتے ہیں۔سعودی عرب نے یہ شرط عاید کی ہے کہ اسرائیل کو تعلقات کو معمول پرلانے کے بدلے میں فلسطینیوں کو کچھ رعایتیں دینی ہوں گی۔ شہزادی ریما نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کو امید کے ایک لمحے کی ضرورت ہے اور یہ معاہدہ ابراہیم (ابراہام) سے پیدا ہوا تھا۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین نے سابق ٹرمپ انتظامیہ کے دورمیں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے تاریخی امن معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ سوڈان اور مراکش نے بعد میں اس کی پیروی کی اوراس معاہدے پر دستخط کیے تھے جو اب ’معاہدہ ابراہام‘ کے نام سے معروف ہے۔لیکن سعودی عرب اپنا الگ معاہدہ تیار کر رہا ہے، جس سے اسے امید ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ ایک باضابطہ سکیورٹی معاہدے کے ساتھ ساتھ اس کے سویلین جوہری پروگرام کے لیے امریکہ کی حمایت کا بھی تعیّن کیا جائے گا۔شہزادی ریما نے کہا کہ دنیا کے کونے کونے میں امن اور خوش حالی لانے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہماری ذمے داری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ امریکہ کی جانب سے ہمارے لیے ہمیشہ موجود رہنے کا مطالبہ بہت بڑا ہو سکتا ہے۔ ہمیں یہاں امریکہ کے ساتھ دوستی میں کھڑے ہونے پر فخر ہے‘‘۔سعودی عرب کے ویژن 2030 پر روشنی ڈالتے ہوئے شہزادی ریما نے کہا:یہ میرے ملک کے لیے تبدیلی کا لمحہ ہے۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جو ہمیں باقی دنیا کے ساتھ اکٹھا کرتا ہے۔تقریب میں امریکی حکومت کی جانب سے بات کرتے ہوئے محکمہ خارجہ کے ایک سینیرعہدہ دار نے سعودی عرب میں جاری تبدیلی کے عمل کی تعریف کی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے جزیرہ نما عرب کے امور کے نائب معاون وزیر ڈینیئل بینیم نے کہا کہ صرف امکانات اورحرکت پذیری کا احساس ہے جو واضح اور ناقابل یقین حد تک اہم ہے کیونکہ سعودی عرب نے ایسی سماجی تبدیلیاں لائی ہیں جن کی وسعت اور گنجائش کے اعتبار سے مثال نہیں ملتی۔بینیم نے ان دروازوں کی طرف اشارہ کیا جو سعودی خواتین کے لیے عوامی زندگی میں حصہ لینے کے لیے کھلے ہیں اوران کے معاشرے میں سعودی نوجوانوں کے شانہ بشانہ کردار کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
No Comments: