قومی خبریں

خواتین

مفظر نگر میں کئی مدارس کومحکمہ تعلیم کی جانب سے نوٹس

جواب نہ دینے پر ہر روز10 ہزارروپئے کا جرمانہ عائدکرنے کی وارننگ

لکھنؤ : اترپردیش حکومت نےمفظر نگر میں کئی مدارس کو نوٹس جاری کرکے دستاویزات پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ نوٹس میں کہا گیاہے کہ اگر دینی مدارس کی جانب سے اس نوٹس کا جواب نہیں دیاگیا تو محکمہ تعلیم کی جانب سے ہر روز10 ہزار روپئے کا جرمانہ عائد کیاجائیگا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کردہ اس نئے فرمان کے بعد اترپردیش میں ایک بار پھر دینی مدارس اور ان میں ہونے والی فنڈنگ کو لیکر بحث کی جارہی ہے ۔با وثوق ذرائع سے موصول خبر کے مطابق اتر پردیش حکومت کی جانب سے مدارس کی غیر ملکی فنڈنگ ​​کے غلط استعمال کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم کی تشکیل کے بعد سیاست تیز ہو گئی ہے۔ یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے اس معاملے پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یا عہدیداروں کے پاس بدعنوانی کے بارے میں کوئی ان پٹ ہے تو سروے کرایا جائے۔ 25000 مدارس ہیں۔ ان میں سے 16000 رجسٹرڈ اور 8000 غیر رجسٹرڈ ہیں۔ڈاکٹر افتخار احمد جاوید کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہیں کچھ گڑبڑ ہوئی ہو تاہم تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنی چاہیے۔ اگر غیر قانونی فنڈنگ ​​ہوئی ہے تو یہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔
اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے چیرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے کہا کہ 1995 میں محکمہ اقلیتی بہبود کی تشکیل کے بعد محکمہ تعلیم میں چلائے جارہے مدارس کا تمام کام محکمہ اقلیتی بہبود کو منتقل کردیا گیا۔ اس کے بعد، اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن کونسل ایکٹ 2004 کو تبدیل کیا گیا جس کے ذریعے اتر پردیش کے غیر سرکاری عربی اور فارسی مدرسہ کی شناخت، انتظامیہ اور سروس ریگولیشنز 2016 بنائے گئے۔ جس کے بعد ضلع مدرسہ ایجوکیشن آفیسر کا مطلب ضلع اقلیتی بہبود افسر ہوگیا۔
افتخار احمد جاویدنے کہا کہ انسپکٹر عربی مدارس یا صدر یا ڈائریکٹر کی طرف سے نامزد کردہ کسی بھی افسر کے ذریعے مدارس کا کسی بھی وقت معائنہ کیا جا سکتا ہے۔ اترپردیش مدرسہ ایجوکیشن کونسل ایکٹ 2004/ریگولیشنز 2016 میں دیے گئے انتظامات کے تحت، محکمہ اقلیتی بہبود کے علاوہ کسی بھی محکمہ کے افسر کی طرف سے نہ تو معائنہ کیا جائے گا اور نہ ہی کسی قسم کا نوٹس دیا جائے گا۔ اکثر یہ بات سامنے آتی ہے کہ قواعد سے انحراف کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کے افسران مجاز اتھارٹی نہ ہونے کے باوجود ضلع میں چلنے والے مدارس کا معائنہ کرتے ہیں اور نوٹس بھی دیتے ہیں جو کہ ایکٹ کے خلاف ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *