ئی دہلی: دہلی اسمبلی انتخابات کے درمیان کانگریس پارٹی نے عام آدمی پارٹی (عآپ) کی حکومت پر شراب پالیسی سے منسلک سنگین الزامات عائد کیے ہیں اور ایک مبینہ آڈیو کلپ جاری کیا ہے۔ کانگریس کے مطابق، اس آڈیو میں نریلا سے عآپ کے موجودہ ایم ایل اے اور امیدوار شرد چوہان اپنی ہی پارٹی کے شراب گھوٹالے کے بارے میں اعتراف کرتے سنائی دے رہے ہیں۔
دہلی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کانگریس کمیونیکیشن شعبے کے سربراہ پون کھیڑا اور دہلی کانگریس کے صدر دیویندر یادو نے ایک منٹ 37 سیکنڈ کا آڈیو کلپ پیش کیا۔ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ یہ آڈیو شرد چوہان کی کسی سے گفتگو پر مبنی ہے، جس میں وہ بتا رہے ہیں کہ پارٹی کے لیے فنڈز جمع کرنے کے لیے شراب پالیسی لائی گئی اور اسے کس طرح عملی جامہ پہنایا گیا۔
آڈیو کے حوالے سے پون کھیڑا نے کہا کہ شرد چوہان نے اعتراف کیا ہے کہ منیش سسودیا اور دیگر رہنماؤں نے شراب پالیسی کے ذریعے بڑی بدعنوانی کی۔ آڈیو میں چوہان کہہ رہے ہیں کہ وہ مانییش کے ساتھ اس وقت موجود تھے جب نائر یہ پالیسی لے کر آیا۔ شرد چوہان نے منیش کو خبردار کیا کہ یہ اقدام نقصان دہ ہوگا لیکن منیش سسودیا نے کہا کہ اگر یہ نہ کیا گیا تو انتخابات لڑنے کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا۔
شرد چوہان نے مبینہ طور پر اعتراف کیا کہ اس پالیسی سے ہونے والے فنڈز کے ذریعے گجرات اور گوا کے انتخابات لڑے گئے، اور اب پنجاب سے پیسہ لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں منیش نے دو کمپنیوں سے سیٹلمنٹ کرنے کی پیشکش کی تھی، لیکن انہوں نے خود کو اس سے دور رکھا، ورنہ آج وہ بھی جیل میں ہوتے۔
پون کھیڑا نے کہا کہ شراب پالیسی دہلی کے عوام، خاندانوں اور پورے سماج کو برباد کرنے کا سبب بنی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس پالیسی کی وجہ سے دہلی حکومت کو 2000 کروڑ روپے کا نقصان ہوا اور اس کے اثرات خواتین اور بچوں پر بھی تباہ کن ثابت ہوئے۔
دیویندر یادو نے کہا کہ یہ آڈیو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ عآپ کی اعلیٰ قیادت اور وزراء نے بدعنوانی کی ہے۔ انہوں نے کہا، “عآپ نے دہلی کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ بدعنوانی کو ختم کریں گے اور شفافیت لائیں گے، لیکن اس آڈیو سے ان کے قول اور فعل میں تضاد ثابت ہو گیا ہے۔”
کانگریس نے کہا کہ شراب پالیسی کے باعث دہلی میں شراب کے ٹھکوں میں اضافہ ہوا، جس سے خواتین اور بچوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ کانگریس کے رہنماؤں نے کہا کہ بے روزگاری اور غربت کے باعث نوجوان نسل نشے کی لت کا شکار ہو رہی ہے اور اس میں حکومت کی ناکامی نمایاں ہے۔
No Comments: