نئی دہلی :منی پور میں برہنہ پریڈ کی شکار خواتین سے اب تک کسی سرکاری ٹیم کا رابطہ نہیں ہو سکا ہے ۔مرکزی حکومت کی وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ میں 28 جولائی کو داخل ایک حلف نامہ میں کہا ہے کہ “سول سوسائٹی کے احتجاج کے سبب ریاستی حکومت کے ذریعہ تشکیل ٹیم کے اراکین ان خواتین سے نہیں مل پا رہے ہیں۔ اس ٹیم میں سبھی خواتین ہیں، جن میں دو سائیکاٹرسٹ اور ایک سائیکولوجسٹ شامل ہیں۔”
واضح رہے کہ 19 جولائی کو سامنے آئی اس ویڈیو نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے مرکز اور منی پور حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد تقریباً ڈھائی مہینے بعد منی پور کو لے کر کوئی بیان دیا تھا۔ حالانکہ انھوں نے پارلیمنٹ کے باہر غیر رسمی بات چیت میں اس حادثہ کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے تکلیف دہ اور شرمندہ کرنے والا بتایا تھا، لیکن پارلیمنٹ میں اس بات پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ اسی کے بعد سے اپوزیشن لگاتار منی پور معاملے پر وزیر اعظم سے پارلیمنٹ میں بیان دینے کا مطالبہ کر رہا ہے اور لوک سبھا میں اپوزیشن نے مودی حکومت کے کلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کیا ہے، جس پر ابھی بحث ہونی باقی ہے۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد 20 جولائی کو چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ نے اس کا نوٹس لیا تھا اور مرکزی حکومت سے منی پور کے حالات اور اس واقعہ کے تعلق سے اٹھائے گئے اقدام پر جواب طلب کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ مرکز اور منی پور حکومت یہ یقینی کرے کہ اس طرح کے واقعات دہرائے نہ جائیں۔ اسی کے جواب میں گزشتہ ہفتہ 28 جولائی کو مرکزی داخلہ سکریٹری اجئے کمار بھلّا کی طرف سے داخل حلف نامہ میں حکومت نے کہا ہے کہ 4 مئی جیسے حادثات دوبارہ نہ ہوں اس کے لیے مناسب قدم اٹھائے گئے ہیں اور ایسے معاملوں کو سیدھے منی پور کے پولیس ڈائریکٹر جنرل دیکھیں گے۔ وزارت داخلہ نے حلف نامہ کے ذریعہ سپریم کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کے حکم دے دیے گئے ہیں۔ مرکز نے اس معاملے کی سماعت منی پور سے باہر کرائے جانے کی بھی سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے۔
No Comments: