نئی دہلی: لوک سبھا میں ایک نیا بل پیش کیا گیا ہے جس میں فضول خرچی کو روکنے کے لیے نئے شادی شدہ جوڑے کو تحائف پر خرچ کی جانے والی رقم کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اس کے علاوہ مدعو مہمانوں کی تعداد اور شادیوں میں پیش کیے جانے والے پکوانوں کو بھی محدود کیا گیا ہے۔ اس بل کا نام ہے ‘خصوصی مواقع پر فضول خرچی کی روک تھام بل اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فضول تحائف پر رقم خرچ کرنے کے بجائے غریبوں، ناداروں، یتیموں یا معاشرے کے کمزور طبقوں یا سماجی خدمت کے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کو عطیہ کیا جانا چاہئے۔
جنوری 2020 میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جسبیر سنگھ گل کے ذریعہ پیش کیا گیا پرائیویٹ ممبر بل جمعہ کو بحث کے لئے لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔ پنجاب کے کھڈور صاحب سے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اس بل کا مقصد فضول خرچی والی شادیوں کے کلچر کو ختم کرنا ہے، جس سے خاص طور پر دلہن کے خاندان پر بہت بڑا مالی بوجھ پڑتا ہے۔ جسبیر سنگھ گِل نے بل کے پیچھے منطق کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’میں نے ایسے بہت سے واقعات سنے ہیں کہ کس طرح لوگوں کو اپنے پلاٹ، جائیدادیں بیچنی پڑیں اور شاندار طریقے سے شادیاں کرنے کے لیے بینک قرض لینے کا انتخاب کرنا پڑا۔ شادی پر فضول خرچی کو کم کرنا لڑکیوں کی نسل کشی کی روک تھام میں کافی مدد مل سکتی ہے، کیونکہ اس وقت لڑکیوں کو بوجھ کے طور پر نہیں دیکھا جائے گا۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ انہوں نے 2019 میں پھگواڑہ میں ایک شادی میں شرکت کے بعد اس بل کا تصور کیا تھا۔ ان کے مطابق، ‘285 ٹرے میں پکوان تھے۔ میں نے دیکھا کہ ایسی 129 ٹرے میں سے کسی نے ایک چمچ تک نہیں نکالا۔ یہ سب ضائع ہو گیا۔” بل میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ شادی میں مدعو مہمانوں کی تعداد دولہا اور دلہن دونوں کے خاندانوں سے 100 سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ پیش کیے جانے والے پکوانوں کی تعداد 10 سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اور تحائف کی قیمت 2500 روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ جسبیر سنگھ گل نے کہا، ‘میں نے سب سے پہلے اسے اپنے خاندان میں نافذ کیا۔ اس سال جب میں نے اپنے بیٹے اور بیٹی کی شادی کی تو 30 سے 40 مہمان تھے۔
ہ پہلی بار نہیں ہے کہ قانون کے دائرے میں لانے اور ‘ہندوستانی شادیوں کے بھاری اخراجات’ کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔ اس سے قبل، ممبئی شمالی سے بی جے پی کے لوک سبھا رکن گوپال چنایا شیٹی نے دسمبر 2017 میں ایک پرائیویٹ ممبر بل پیش کیا تھا، جس میں ‘شادیوں میں فضول خرچی کو روکنے’ کی کوشش کی گئی تھی۔ فروری 2017 میں، کانگریس کے رکن پارلیمان رنجیت رنجن نے شادیوں میں مدعو کیے گئے مہمانوں اور پکوانوں کی تعداد کو محدود کرنے کے لیے شادی کا بل پیش کیا تھا۔ اس میں یہ شرط رکھی گئی کہ جو لوگ شادی پر 5 لاکھ روپے سے زیادہ خرچ کرتے ہیں، وہ اس رقم کا 10 فیصد غریب گھرانوں کی لڑکیوں کی شادی کے لیے عطیہ کردیں۔
No Comments: