وارانسی:گیانواپی مسجد احاطہمیں سروے کے خلاف الٰہ آباد ہائی کورٹ میں مسلم فریق کی جانب سے داخل کی گئی عرضی پر آج سماعت مکمل ہو گئی۔ عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے اور فیصلہ سنانے کے لیے 3 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔ فیصلہ آنے تک اے ایس آئی سروے پر لگی روک کو برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یعنی سروے پر روک کا عبوری حکم اب 3 اگست تک اثرانداز رہے گا۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ہندو فریق کے وکیل وشنو جین نے کہا کہ 3 اگست تک فیصلہ محفوظ ہے، تب تک سروے پر اسٹے جاری رہے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اے ایس آئی نے یقین دلایا ہے کہ سروے کے دوران عمارت کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچے گا، اس لیے فیصلہ سروے کے حق میں آنے کی امید ہے۔
آج ہوئی سماعت کے دوران ہندو فریق کے وکیل نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ محمود غزنوی سے لے کر کئی بار ہندوستان کے مندروں کو توڑا گیا۔ گیانواپی بھی پہلے مندر ہی تھا اور آزادی کے بعد سبھی کو عبادت کا اختیار حاصل ہوا۔ اس دلیل پر جج نے کہا کہ مندر کو توڑا گیا تو وہاں ابھی (کاشی وشوناتھ) مندر کیسے موجود ہے۔ جواب میں وشنو جین نے کہا کہ اسے اہلیابائی ہولکر نے بنوایا ہے۔ اورنگ زیب نے مندر توڑنے کے بعد مسجد کی جب تعمیر شروع کرائی تھی تو کام مکمل نہیں ہو سکا تھا۔ یہ صرف موجودہ ڈھانچہ ہے، یہاں آج بھی وشویشور وراجمان ہیں اور صدیوں سے پوجا ہو رہی ہے۔
No Comments: