حیدرآباد: اس خبرکے درمیان کہ مرکز وقف بورڈس کے آزادانہ اختیارات چھیننے کے لئے ایک بل متعارف کرانا چاہتا ہے، اے آئی ایم آئی ایم صدر اسدالدین اویسی نے اتوار کے روز الزام لگایا کہ این ڈی اے حکومت وقف بورڈس کی خودمختاری چھیننے کی کوشش میںہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی شروع سے ہی وقف بورڈس اور وقف جائیدادوں کے خلاف اور اُس نے اپنے ہندو توا ایجنڈا کے مطابق وقف جائیدادوں اور وقف بورڈس کو ختم کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ ترمیمات جن کے بارے میں میڈیا میں خبریں آرہی ہیں ،اس کی نہیں کوششوں کا حصہ ہے۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اگر وقف بورڈس کے نظام اور ساخت میں کوئی تبدیلی کی جاتی ہے تو انتظامیہ میں افراتفری پیدا ہوگی اور وقف بورڈ اپنی خود اختیاری سے محروم ہوجائے گا۔ مجوزہ ترمیمات سے پتا چلتا ہے کہ کسی معاملہ کا عدالت میں تصفیہ ہونے کے بجائے سرکاری عہدیدار متنازعہ جائیداد کا سروے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی حکومت کی جانب سے سروے کیا جاتا ہے تو اِس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ جائیداد کو وقف کی ملکیت قرار نہیں دیا جائے گا۔ اویسی نے الزام لگایا کہ ملک میں کئی درگاہیں اور مساجد ہیں جن کے بارے میں بی جے پی۔ آرایس ایس کا دعویٰ ہے کہ یہ درگاہیں اور مساجد نہیں ہیں بہرحال اگر میڈیا کی رپورٹس سچ ہیں تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ مودی حکومت مسلمانوں سے وقف بورڈس کی جائیدادیں چھیننا چاہتی ہے۔بی جے پی کی حلیف جماعتوں کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ آیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کی وقف جائیدادیں چھین لی جائیں۔ ایک ایسے وقت جبکہ پارلیمنٹ کا اجلاس جاری ہے، حکومت اس معاملہ کے بارے میں پارلیمنٹ کو اطلاع نہیں دے رہی ہے بلکہ میڈیا کو اطلاع دی جارہی ہے۔ یہ چیز پارلیمنٹ کی بالاتری کے خلاف ہے۔
No Comments: