نئی دہلی :کانگریس کے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید نے کو مرکزی حکومت پر تعلیمی نظام کو برباد کرنے اور امتیازی سلوک کی پالیسی اپنانے کا الزام لگایا اور کہا کہ اگر ملک میں مسلمان نہ ہوتے تو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) انتخابات میں اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول پاتی ۔سال 2024-25 کے لیے وزارت تعلیم کے مد میں گرانٹ کے مطالبات پر لوک سبھا میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مغل 300 سال تک ملک میں رہے، حکومت کے مٹانے کی کوششوں سے کیا تاریخ سے مٹ جائیں گے۔ جاوید نے کہا کہ حکومت کو امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہیے۔
محمد جاوید نے الزام لگایا، یہ (بی جے پی) مسلم مخالف، دلت مخالف، طالب علم مخالف، غریب مخالف جذبات پیدا کرکے حکومت کر رہی ہے۔ اگر ہندوستان میں مسلمان نہ ہوتے تو حکمراں جماعت بی جے پی کا کھاتہ نہیں کھلتا، انہوں نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں، بنگلہ دیش کی جی ڈی پی ہم سے بہتر ہے۔بہار کے کشن گنج سے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید نے بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی تعلیم کو بہتر کرو۔ مغلوں کے نام مٹانے سے کچھ نہیں ہونے والا۔ مغل 300 سال زندہ رہے۔ آپ کے ہٹانے سے یہ (تاریخ سے) نہیں ہٹے گا۔ انہوں نے الزام لگایا، ‘تعلیم کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے، لیکن مودی حکومت تعلیم کی بنیاد کو تباہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور میں تعلیم کے لیے مختص جی ڈی پی کا 3.36 فیصد تھا، لیکن مودی حکومت میں یہ 2.9 فیصد ہو گیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اساتذہ کی بڑی تعداد میں اسامیاں ہیں اور اگر یہی صورتحال رہی تو تعلیم کیسے چلائی جائے گی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 8 سالوں میں 78 ہزار سرکاری اسکول بند کیے گئے جن میں غریب بچے پڑھتے ہیں۔ این ای ای ٹی پیپر لیک’ کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے، انہوں نے کہا، “مودی حکومت نے این ٹی اے بنایا، لیکن سات سالوں میں پیپر لیک کے 70 معاملے سامنے آئے ہیں۔
No Comments: