نئی دہلی:ہندوستان میں بچوں کی شادی کی شرح میں حیرت انگیز کمی کا مشاہد ہ کیاگیا ہے۔ جسٹ رائٹس فار چلڈرن (جے آر سی) کی جانب سے جاری کردہ ایک تحقیقی رپورٹ”ٹپنگ پوائنٹ ٹو زیرو: ایویڈنس ٹووارڈز چائلڈ میرج فری انڈیا” کے مطابق لڑکیوں کی بچپن کی شادی کی شرح میں 69 فی صد کی کمی دیکھنے کو ملی ہے، جب کہ لڑکوں میں یہ شرح 72 فی صد تھی۔ رپورٹ کے مطابق بچپن کی شادی کو روکنے میں گرفتاریاں اور ایف آئی آر جیسے قانونی اقدامات انتہائی مفید ثابت ہوئے۔
یہ رپورٹ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ایک الگ تقریب میں جسٹ رائٹس فار چلڈرن کی طرف سے جاری کی گئی۔ جسٹ رائٹس فار چلڈرن کی پہل پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر منعقد ہونے والی اس اعلیٰ سطحی تقریب کا آغاز سیرا لیون جمہوریہ کی خاتون اول اوراو اے ایف ایل ڈی کی چیئرپرسن فاطمہ مادا بایو اور حکومت کینیا نے ورلڈ جیورسٹ ایسوسی ایشن اور جیورسٹ فار ورلڈ وائیڈ کے تعاون سے کیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسام میں لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کی شرح میں سب سے زیادہ یعنی 84فی صدکمی دیکھنے کو ملی۔ مہاراشٹر اور بہار (دونوں 70 فی صد)، بعد ازاں،راجستھان اور کرناٹک میں بالترتیب 66 اور 55 فی صد کی کمی دیکھی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بچپن کی شادی کی شرح میں یہ غیرمعمولی کمی گزشتہ تین برس کے دوران مرکزی اور ریاستی حکومتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں کی مربوط کاوشوں کی بدولت ممکن ہوسکی۔ سروے میں حصہ لینے والے 99 فی صد جواب دہندگان نے کہا کہ انہوں نے حکومت ہند کی چائلڈ میرج فری انڈیا مہم کے بارے میں بنیادی طور پر غیر سرکاری تنظیموں، اسکولوں اور پنچایتوں کی بیداری مہم کے توسط سے سنا ہے یامعلوم ہواہے۔
بچوں کے خلاف اس جرم کے خاتمہ کے لیے تمام فریقوں کے مابین ہم آہنگی، تعاون اور قانون کے سخت نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جسٹ رائٹس فار چلڈرن کے بانی بھوون ریبھو نے کہا کہ آج ہندوستان بچپن کی شادی کو ختم کرنے کی را ہ پر گامزن ہے اور یہ صرف پائیدار ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے سے متعلق نہیں ہے۔ ہم نے دنیا کے سامنے یہ ثابت کیا ہے کہ اس کا خاتمہ نہ صرف ممکن ہے بلکہ یقینا اس کا خاتمہ ہوگا۔ کامیابی کا فارمولہ واضح ہے: تحفظ سے پہلے روک تھام، مقدمہ چلانے سے پہلے تحفظ اور تدارکی اقدامات کے طور پراستغاثہ۔ یہ صرف ہندوستان کی فتح نہیں بلکہ دنیا کے لیے ایک خاکہ ہے۔ حکومت کا مضبوط عزم، مستحکم شراکت داری، سماجی تحفظ تک رسائی اور قانون کی حکمرانی پر سختی سے عمل درآمد ہو توبچپن کی شادی سے پاک عالم ہماری رسائی میں ہوگا۔
No Comments: