نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو تلگو دیشم پارٹی کے سپریمو اور آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو کی عرضی پر کوئی عبوری راحت دینے سے انکار کر دیا۔ چندرابابو نائیڈو اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے مبینہ گھوٹالہ قید ہیں۔ جسٹس انیرودھا بوس اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
دریں اثنا، بنچ نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے سامنے دائر تمام دستاویزات کی ایک تالیف پیش کرے۔ تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے سربراہ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ ریاستی گورنر سے منظوری حاصل کیے بغیر نائیڈو کے خلاف تحقیقات نہیں کی جا سکتی تھیں۔
قبل ازیں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ہریش سالوے اور ابھیشیک سنگھوی نے چندرا بابو کی طرف سے دلائل پیش کئے۔ ہریش سالوے نے دلیل دی کہ دفعہ 17اے سیاسی انتقام کے لیے لگائی گئی ہے، اس معاملے میں کیا یہ دفعہ لاگو ہوتی ہے یا نہیں یہی اصل سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ کب درج ہوا اور جانچ کب کی جا رہی ہے؟اس کے بعد ابھیشیک سنگھوی نے بحث کی۔انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن ایکٹ ترمیم کے ہر لفظ کا بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عدالت کے علم میں لایا گیا کہ کابینہ کے فیصلوں کا ذمہ دار اکیلا وزیراعلیٰ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یشونت سنہا کیس میں عدالت کا فیصلہ یقینی طور پر اس کیس پر لاگو ہوتا ہے۔ عدالت نے دلائل کی سماعت کے بعد اس معاملہ پر مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔
No Comments: