قومی خبریں

خواتین

معذور افراد پر تضحیک آمیز تبصروں سے گریز کرنے کی سپریم کورٹ کی ہدایت

عدالت نے فلم، ڈاکیومینٹری اور ویژوئل میڈیا پروڈیوسرز کے لیے ہدایات بھی جاری کی

نئی دہلی : فلموں میں معذور افراد کے کردار کے حوالے سے سپریم کورٹ نے آج (8 جولائی) ایک اہم حکم جاری کیا ہے۔ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے معذور افراد پر طنزیہ یا تضحیک آمیز تبصروں سے گریز کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ نے فلم، ڈاکیومینٹری اور ویژوئل میڈیا پروڈیوسرز کے لیے تفصیلی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ معذوروں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے وکیل نپون ملہوترا کے ذریعے فلم ’آنکھ مچولی‘ کے خلاف دائر درخواست پر دیا ہے۔ معذوروں کے حقوق کے کارکن نپون ملہوترا نے الزام لگایا تھا کہ فلم میں معذوروں کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کیے گئے ہیں۔ اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے کہا کہ ہمیں اس مزاح کو جو معذوروں کے تئیں احساس کو بڑھاتا ہے اور اس مزاح کو جو معذور افراد کو نیچا دکھاتا ہے، کے درمیان کے فرق کو سمجھنا ہوگا۔ معذوروں پر بنائے گئے لطیفے اب نئے سماج میں پرانے ہو گئے ہیں۔ ہمیں اس مزاح کو پہچاننا ہوگا جو معذور افراد کی سمجھ بڑھاتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ پروڈیوسر امتیازی زبان سے گریز کریں، سماجی حدود کو پہچانیں، طبی معلومات کی تصدیق کریں، دقیانوسیت سے بچیں اور ایک جامع و مثبت تصور کی تعمیر کریں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ معذور وکیل نپون ملہوترا کی درخواست پر دیا ہے۔ درخواست میں عدالت سے معذور افراد کا مذاق اڑانے والی فلموں پر پابندی لگانے اور اس کے لیے رہنما اصول طے کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ درخواست میں فلم ’آنکھ مچولی‘ کی مثال دیتے ہوئے عدالت کو بتایا گیا تھا کہ 2023 میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں الزائمر میں مبتلا ایک باپ کے لیے ’بھلکّڑ باپ‘، بہرے کے لیے ’ساؤنڈ پروف سسٹم‘ ہے۔ اور ہکلانے والے شخص کے لیے ’اٹکی ہوئی کیسیٹ‘ جیسے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *