نئی دہلی سپریم کورٹ نے پیر کو کانوڑ روٹ پر دکانداروں کو اپنی دوکانوں پر نیم پلیٹ لگانے کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ کھانے پینے کی دکانوں پر صرف کھانے پینے کی اشیا کی اقسام لکھی جائیں، دکاندار کا نام لکھنا ضروری نہیں۔سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکیل نے نیم پلیٹ لگانے کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے دو ریاستوں نے ایسا کیا، اب مزید دو ریاستیں ایسا فیصلہ کرنے جا رہی ہیں۔ بلدیہ کے بجائے پولیس کارروائی کر رہی ہے۔ اقلیتوں اور دلتوں کو الگ تھلگ کیا جا رہا ہے۔ وکیل نے سب سے پہلے مظفر نگر پولیس کا حکم پڑھا، جس پر جسٹس ہرشی کیش رائے نے پوچھا کہ یہ حکم ہے یا پریس ریلیز؟ وکیل نے کہا کہ میں پریس ریلیز پڑھ رہا ہوں۔ اس میں لکھا ہے کہ ماضی میں کانوڑ یاتریوں کو غلط چیزیں کھلا دی گئیں، اس لیے دکاندار کا نام لکھنا لازمی قرار دیا جا رہا ہے۔ جب آپ سبزی، خالص سبزی، جین فوڈ وغیرہ لکھ سکتے ہیں تو بیچنے والے یا دوکاندار کا نام لکھنا کیوں ضروری ہے؟
اس پر جج نے کہا کہ اس میں تو رضاکارانہ لکھا ہے۔ اس پر دوسری درخواست گزار مہوا موئترا کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ یہ رضاکارانہ نہیں ہے بلکہ لازمی ہے۔ ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے کہا کہ پولیس کو ایسا کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔ دیکھئے ہری دوار پولس کا حکم، جس میں کہا گیا ہے کہ سخت کارروائی کی جائے گی۔ یہ ہزاروں کلومیٹر کا راستہ ہے۔ لوگوں کا ذریعہ معاش متاثر کیا جا رہا ہے۔ ایڈووکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ دکاندار اور عملے کے نام لکھنا ضروری کر دیا گیا ہے۔ یہ شناخت کی بنیاد پر اخراج (بائیکاٹ) ہے۔نام نہ لکھو تو کاروبار بند، نام لکھو تو فروخت ختم۔ جس پر جسٹس بھٹی نے کہا کہ معاملے کو بڑھا چڑھا کر نہ پیش کیا جائے۔ حکم سے پہلے مسافروں کی حفاظت کا بھی خیال رکھا گیا ہوگا۔بہرحال! عدالت کے اس حکم سے اترپردیش کی یو گی حکومت کو جہاںزبردست جھٹکا لگا ہے وہاں مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت نے وضاحت جاری کی ہے کہ اس نے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے
No Comments: