یوپی کے ہاتھرس میں 2 جولائی کو ہوئی بھگدڑ سے متعلق مفادِ عامہ کی درخواست پر سپریم کورٹ نے سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ سب کچھ مفاد عامہ کی درخواست کی شکل میں نہیں آنا چاہئے۔ عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا ہے کہ آپ براہ راست آرٹیکل 32 کے تحت براہ راست سپریم کورٹ کیوں آئے؟ آپ کو پہلے ہائی کورٹ جانا چاہئے تھا۔درخواست دائر کرنے والے شخص کی جانب سے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں پانچ رکنی ماہرین کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سی جے آئی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک پریشان کرنے والا معاملہ ہے لیکن سب کچھ پی آئی ایل کی شکل میں نہیں آنا چاہئے۔ آپ اس واقعے کے حوالے سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر سکتے ہیں، وہ مضبوط عدالتیں ہیں۔
یاد رہے کہ 2جولائی کو بھولے بابا سورج پال عرف ساکار وشو ہری کے ستسنگ میں بھگدڑ مچ گئی تھی۔ اس میں 121 لوگوں کی موت ہو گئی تھی، جبکہ 100 سے زائد زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین شامل تھیں۔ اس واقعہ پر اتر پردیش کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی سماجوادی پارٹی نے حکومت پر حملہ کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد حکومت نے ایس آئی ٹی جانچ کا حکم دیا تھا۔ ایس آئی ٹی نے تقریباً 300 صفحات کی رپورٹ پیش کی تھی۔ ایس آئی ٹی نے 119 افراد کے بیانات لیے۔ ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں ستسنگ کا اہتمام کرنے والی کمیٹی کو اجازت سے زیادہ لوگوں کو مدعو کرنے اور افسران کی طرف سے کوئی معائنہ نہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
No Comments: