لکھنئو:سینئر سماجوادی لیڈر اعظم خان کوعدالت سے ایک اور دھچکا لگا ہے۔الہ آباد ہائی کورٹ نے ان کی اُس عرضی کو خارج کردیا ہے، جس میں اعظم خان نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ کے ذریعہ آواز کا نمونہ جمع کرانے کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔عدالت عالیہ کی یک رکنی بنچ نے مذکورہ کورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھتے ہوئے ایس پی لیڈر کو اپنی آواز کا نمونہ جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔
یہ معاملہ اسمبلی انتخابات ۲۰۰۷ءکا ہے جب ایک عوامی جلسہ میں انہوں نے مبینہ طور پر اشتعال انگیز اور قابل اعتراج بیان دیا تھا۔ سماج وادی پارٹی کے قدآور لیڈر اور سابق ریاستی وزیر محمد اعظم خان کی پٹیشن خارج کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجیو مشرا نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنی آواز کا نمونہ جمع کرائیں کیونکہ نچلی عدالت کے فیصلہ کوکالعدم قرار دینے کی کوئی وجہ نہیں بنتی ہے۔
یک رکنی بنچ نے کہا کہ محض اس بنیاد پر ایم پی- ایم ایل اے کورٹ کے فیصلہ پر روک نہیں لگائی جاسکتی کہ عرضی گزار(اعظم خان) کو اس بات پر اعتراض ہے کہ آواز کی ویڈیو ریکارڈنگ سرکاری طور پر نہیں کرائی گئی تھی یا اس کا ذکر چارج شیٹ میں نہیں ہے۔فاضل جج کا کہنا تھا کہ ویڈیو موجود ہے تو اس کی فارنسک جانچ اور عرضی گزار کی آواز سے اس کو ملا کر تصدیق کی جاسکتی ہے۔
در اصل، یہ معاملہ ۲۰۰۷ءاسمبلی انتخابات کے دوران کا ہے جب ۷؍اگست کوایک انتخابی جلسہ کے دوران اعظم خان نے رامپور کے ٹانڈہ میں خطاب کے دوران مبینہ طور پر اشتعال ا نگیز اورذاتیات پر مبنی باتیں کہی تھیں۔ ان کے خلاف ٹانڈہ پولیس اسٹیشن میں دھیرج کمار سنگھ نے رپورٹ درج کرائی تھی۔اس کی تحریر پر اعظم خان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات ۵۰۴؍اور ۱۷۱(جی)کے علاوہ عوامی نمائندگان ایکٹ۔ ۱۹۵۱کے سیکشن ۱۲۵؍اورایس سی/ ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
معاملہ کی تحقیقات کے بعد ۲؍مارچ ۲۰۰۹ءکو چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔رامپور میں واقع ایم پی۔ ایم ایل ا ے کورٹ میں معاملہ کی سماعت ہوئی جس نے ۲۹؍اکتوبر ۲۰۲۲ءکو اعظم خان کو حکم دیا کہ وہ اپنی آواز کا نمونہ مراد آباد میں واقع ایف ایس ایل کے ڈائریکٹر کو سونپیں۔ ایس پی لیڈر نے اس فیصلے کے خلاف ایک عرضی دائر کی جس میں یہ دلیل پیش کی کہ جس ویڈیو کو ان کے خلاف بطور ثبوت عدالت نے تسلیم کیا ہے اس کی ریکارڈنگ سرکاری سطح پر نہیں کی گئی ہے۔اسے نائب تحصیلدار گلاب رائے نے ریکارڈ کرایا تھا، جو ایک پرائیویٹ کمپنی نے کیا تھا۔ساتھ ہی، اس سی ڈی کا ذکر چارج شیٹ میں بھی نہیں ہے۔
تاہم، مذکورہ کورٹ نے ان کے دلائل کو خارج کردیا تھا۔اعظم خان پھر اس کے خلاف ہائی کورٹ پہنچے جہاں انہوں نے سی آر پی سی کے سیکشن ۴۸۲؍کے تحت اپیل کی کہ اس فیصلہ کو کالعدم قرار دیا جائے۔مگر،ہائی کورٹ نے اس عرضی کو مسترد کرتے ہوئے نچلی عدالت کے فیصلہ کو برقرار رکھا۔اس لئے، اب اعظم خان کو اپنی آواز کا نمونہ جمع کرانا ہوگا۔
No Comments: