نئی دہلی: قطب مینارکے احاطے میں واقع مغل مسجد کے معاملہ میں دہلی وقف بورڈ کی انتظامی کمیٹی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے اے ایس آئی سے 1914 کے اس نوٹیفکیشن سے متعلق ریکارڈ طلب کر لیا ہے جس کے تحت اس مسجد کو محفوظ عمارت قرار دیا گیا ہے۔
وقف بورڈ کے ذریعے تشکیل دی گئی مسجد کی انتظامی کمیٹی کی اس عرضی میں مغل مسجد میں نماز پڑھنے پر عائد کی گئی پابندی کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ مغل مسجد کو محفوظ عمارت قرار دیتے ہوئے گزشتہ سال مئی میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ انتظامی کمیٹی کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے ایڈوکیٹ ایم سفیان صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مسجد کے قیام سے لے کر گزشتہ سال 13 مئی کو حکام کے مداخلت کرنے تک نماز ادا کی جا رہی تھی۔
معاملہ کی سماعت کرنے والے جسٹس پرتیک جالان نے کہا کہ عدالت کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا مسجد 1914 کے نوٹیفکیشن میں بیان کردہ محفوظ عمارت کے تحت آتی ہے اور اس کا مسجد میں عبادت کی اجازت پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟ عدالت نے تمام فریقین کو ہدایت کی کہ وہ اپنے دلائل تین ہفتوں میں تحریری طور پر جمع کرائیں۔ معاملہ کی اگلی سماعت 13 اکتوبر کو مقرر کی گئی ہے۔
No Comments: