قومی خبریں

خواتین

وزیر اعظم عالمی رہنمائوں کی طرح منی پور کے لوگوں بھی گلے لگائیں ۔ پامپلانی

کیرالا کے آرک بشپ نے کہا کہ آپ کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ آپ صرف ملک کے ایک طبقے کے نہیں بلکہ پورےملک کے وزیر اعظم ہیں۔

نئی دہلی :کیرالا کے آرک بشپ مار جوزف پامپلانی جنہوں نے ربڑ کی زیادہ قیمتوں کے بدلے ریاست سے بی جے پی کو لوک سبھا کی نشست کی پیشکش کی تھی، وزیراعظم نریندرمودی کو متوجہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ نے جس طرح عالمی لیڈرانگلے لگایا، اسی طرح منی پور کے لوگوں کو بھی گلے لگائیں۔ تلشیری کے آرکیڈیوسیز میں سے آرک بشپ مار جوزف پامپلانی، جنہیں اب تک بی جے پی کے دوستوں کی طرح دیکھا گیا ہے نے، نریندر مودی سے کہا کہ آپ کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ آپ صرف ملک کے ایک طبقے کے نہیں بلکہ پورےملک کے وزیر اعظم ہیں۔ وہ ملک کیلئے فخر کا مقام تھا جب ہمارے وزیراعظم امریکہ کے صدر جوبائیڈن، فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون اور برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے گلے مل رہے تھے۔ لیکن میرے پاس ہمارے وزیر اعظم کو کہنے کیلئے کچھ ہے۔ مودی جی! جوبائیڈن کو گلے لگانے کو اہمیت ہم آپ کو تب دیں گے جب آپ منی پور کی ان خواتین کو جنہیں برہنہ کیا گیا ان کی دلجوئی کریں گے اور انہیں یہ یقین دلائیں کہ ان کی حفاظت کیلئے آپ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک اس نظارے کو ترس رہا ہے جب آپ عوام یہ کہیں گے کہ ان کی حفاظت کیلئے آپ موجود ہیں اور ہر ہندوستانی کی طرح اس کا انتظار وہ بھی کر رہے ہیں۔ آپ صرف ملک کے ایک طبقے کے وزیراعظم نہیں ہیں۔ آپ کو یہ محسوس کرنا چاہئے کہ آپ کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ آپ ہر ایک ہندوستانی کے وزیر اعظم ہیں۔
پامپلانی نےہندوستان کے تنوع کے تحفظ کیلئے کانگریس کے لوک سبھا ممبر راج موہن اُنیتھن کے ذریعےمنعقد 24 گھنٹے کے دھرنے کے اختتام پراجتماع سے خطاب کرتے ہوئےیہ بیان دیا۔ انہوں نے اس درمیان راہل گاندھی کے منی پور کا دورے کی تعریف بھی کی جو پچھلے چار سے زائد ماہ سے نسلی تشدد کی نذر ہےاور جس میں تقریبا دو سوافراد جاں بحق ہوچکےہیں۔ تشدد کے سبب لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں جبکہ خواتین پر ظلم وتشدد کی کئی واردات بھی سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے راہل گاندھی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی منی پور تشدد کے آغاز کے بعد وہاں کا دورہ کرنے والے سب سےبڑےلیڈر ہیں۔ ان کا یہ دورہ اقلیتی برادریوں کیلئے بھروسہ بن کر ابھرا ہے کیونکہ تب سے آئینی اقدار کی حفاظت کرنے کیلئے وہ موجود ہیں۔

 

 

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *