نئی دہلی :مرکزی حکومت سنجے مشرا کو ای ڈی اورسی بی آئی دونوں کا سربراہ بنانے کی تیاری کررہی ہے۔اس کیلئے ’چیف انویسٹی گیشن آفیسر‘(سی آئی او) کا نیا عہدہ وضع کیا جارہاہے۔ واضح ہو کہ سپریم کورٹسنجے مشرا کو31جولائی کو ہرحال میں سبکدوش کردینے کی ہدایت دی تھی لیکن مودی حکومت نے عدالت سے درخواست15ستمبرتک کی مہلت حاصل کرلی تھی۔ اب جبکہ یہ بھی پوری ہونے والی ہے، مودی سرکار نے سنجے مشرا کیلئےیہ نیا راستہ ڈھونڈ ا ہے۔
’دی نیو انڈین ایکسپریس ‘ کی خبر کے مطابق اس نئے نظم کے تحت جس طرح فوج کے تینوں شعبوں کے سربراہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کو رپورٹ کرتے ہیں اور انٹیلی جنس بیورو اور ریسرچ اینڈ انا لائسس ونگ (راء) نیشنل سیکوریٹی ایڈوائزر کو جواب دہ ہوتے ہیں،ا سی طرح سی بی آئی اور ای ڈی کے سربراہ اب ’سی آئی او‘ کے ماتحت ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق 15ستمبر کو ای ڈی سربراہ کے عہدہ سے مشرا کے سبکدوش ہونے سے قبل ہی سی آئی او کا عہدہ وضع کرکے انہیں اس میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ای ڈی جو وزارت مالیات کے ماتحت اورسی بی آئی وزارت ِ افرادی قوت کے ماتحت آتی ہے،کی نگرانی اب سی آئی او کریں گے جن کے تعلق سے ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کس وزارت کے ماتحت ہوں گے۔چونکہ اس عہدہ کومرکزی سیکریٹری کے مساوی رکھا جارہاہے اس لئے گمان غالب ہے کہ اس عہدہ پر فائز افسر وزیراعظم کو براہِ راست جوابدہ ہو گا۔
سنجے مشرا کو ای ڈی سربراہ کے عہدہ پر برقرار رکھنے پر مودی سرکار کے اصرار پر سپریم کورٹ نے سخت حیرت اور برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’کیا تمام افسران میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو اُن (سنجے مشرا) کا کام بخوبی کرسکے؟ کیا کوئی ایک شخص اس قدر ناگزیر ہوسکتاہے؟اس کے بعد بھی جب حکومت کا اصرار برقراررہا تو جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ’’وسیع تر عوامی اور قومی مفاد ‘‘ میں سنجے مشرا کو 15ستمبر تک ای ڈی سربراہ کے عہدہ پر برقرار رہنے کی اجازت دیدی تھی۔
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے سنجے مشرا کو ای ڈ ی اور سی بی آئی دونوں کا باس بنانے کی تیاری کو ’’خطرناک اور بدنیتی پر مبنی‘‘ قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ سنجے مشرا کے دور میں اپوزیشن لیڈروں کے خلاف ای ڈی کے مقدمات میں غیر معمولی طور پر اضافہ ہوا ہے ۔اپوزیشن کے جن لیڈروں کو ای ڈی کے ذریعہ نشانہ بنایاگیا ان میں سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم، جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین، این سی پی سربراہ شرد پوار، مہاراشٹر کے سابق وزیر داخلہ انل دیشمکھ، این سی پی لیڈر نواب ملک، نیشنل کانفرنس کے لیڈر فاروق عبداللہ، عمرعبداللہ، پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی، تمل ناڈو کے وزیر سینتھل بالاجی اور ٹی ایم سی کے سابق وزیر پارتھ چٹرجی کے نام قابل ذکر ہیں۔
No Comments: