نئی دہلی :اپوزیشن انڈیا بلاک کے رہنماؤں نے پیر پارلیمنٹ کا اجلاس بے وقت طلب کرنے سے متعلق حکومت کے ارادے پر سوال اٹھایاہے۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کےراجیہ سبھا رکن منوج جھا نے زور دے کر کہا کہ سیشن کوئی خاص نہیں ہے جیسا کہ پہلے دعوی کیا گیا تھا۔راجیہ سبھا ممبر نے اے این آئی کو بتایاکہ یہ کوئی خاص سیشن نہیں ہے۔ کسی نجومی نے ضرور کچھ کہا ہوگا اور وزیر اعظم اس سب پر یقین رکھتے ہیں… یہ مت کہو کہ تمہارا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ ایجنڈا بہت واضح ہے۔ ہم دیکھنا چاہیں گے کہ دوسرے ایجنڈے کیا ہیں۔ لیکن اس میں کچھ خاص نہیں ہے۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے حکومت کے اس اقدام کو ’’مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا اور کہا کہ خصوصی اجلاس عام طور پر خصوصی ایجنڈے کے لیے بلائے جاتے ہیں۔میں شروع سے کہہ رہا ہوں کہ یہ بہت ہی مضحکہ خیز ہے۔ حکومت نے اس خصوصی اجلاس میں اتنے بل کیوں پاس کرنے کا فیصلہ کیا، ان کی طرف سے وضاحت کی ضرورت ہے۔ خصوصی اجلاس عام طور پر ایک خصوصی ایجنڈے کے لیے بلایا جاتا ہے اور صرف اسی معاملے پر بات چیت ہوتی ہے، لیکن حکومت کی طرف سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ خصوصی اجلاس ہے یا باقاعدہ اجلاس… ہمیں حکومت کی اصل نیت کے بارے میں تشویش ہے۔ ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ حکومت اس بارے میں بے خبر ہے کہ آیا یہ باقاعدہ اجلاس ہے یا خصوصی اجلاس۔…یا شاید، یہ صرف ایک فوٹو سیشن ہے۔ واضح ہو کہ اجلاس کا اعلان کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر جوشی نے اسے ’’خصوصی اجلاس‘‘ قرار دیا تھا۔ لیکن حکومت نے بعد میں واضح کر دیا تھا کہ یہ ایک باقاعدہ اجلاس ہے، موجودہ لوک سبھا کا 13 واں اجلاس اور راجیہ سبھا کا 261 واں اجلاس۔ عام طور پر پارلیمنٹ کے بجٹ، مانسون اور سرمائی اجلاس ہر سال ہوتے ہیں۔ مانسون سیشن جولائی اگست میں منعقد ہوا جبکہ سرمائی اجلاس نومبر دسمبر میں ہونے والا ہے۔
No Comments: