قومی خبریں

خواتین

اَنّا یونیورسٹی معاملہ میں رکن پارلیمنٹ کنی موجھی کا بی جے پی پر سخت حملہ

ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ خواتین کے خلاف کسی بھی طرح کے تشدد کو برداشت نہیں کیا جا سکتا

اَنّا یونیورسٹی کے احاطے میں 23 دسمبر کی شام 8 بجے ایک طالبہ کے ساتھ ہوئے مبینہ طور پر جنسی ہراسانی کا معاملہ کافی طول پکڑتا جا رہا ہے۔ اس حادثہ کے بعد سے ہی تمل ناڈو کی اپوزیشن سیاسی پارٹیوں نے ’ڈی ایم کے‘ کی موجودہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ دریں اثنا ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ کنی موجھی کروناندھی کا ایک بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ خواتین کے خلاف کسی بھی طرح کا تشدد ناقابل برداشت ہے۔ ہمیں سماج کے طور پر اس مقام پر پہنچنا چاہیے جہاں خواتین کے خلاف کسی بھی قسم کا کوئی تشدد نہ ہو۔ ساتھ ہی کنی موجھی نے اس ایشو پر بی جے پی سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ’’یہ ایسی چیز ہے جس پر ہمیں شرم آنی چاہیے۔ خواتین کے خلاف کسی بھی طرح کے تشدد کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں بحیثیت سماج اس مقام پر پہنچنا چاہیے جہاں خواتین کے ساتھ کوئی تشدد نہ ہو، لیکن بدقسمتی سے ایسا ہوا ہے۔ ہمیں دیکھنا ہوگا ایسے میں کیا اقدامات اٹھائے جانے چاہیے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ متاثرہ کو انصاف ملے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ معاملے کی تحقیقات کی جائے۔ عدالتی کارروائی اس طرح سے عمل میں لائی جائے کہ متاثرہ کے لیے صورتحال مثبت ہو۔
ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ کنی موجھی کروناندھی نے بی جے پی اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں بی جے پی اور اپوزیشن سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ جب یہ ہوا تو وہ کہاں تھے؟ منی پور میں ابھی بھی حالات ٹھیک نہیں ہیں، وہ سب کہاں ہیں؟ انہیں وہاں کے خواتین کی فکر کیوں نہیں ہے؟‘‘ واضح ہو کہ گزشتہ ہفتہ بی جے پی نے اَنّا یونیورسٹی کے جنسی ہراسانی معاملے میں ڈی ایم کے کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ مظاہرے کے دوران تمل ناڈو بی جے پی صدر کے انّاملائی نے اپنے گھر کے سامنے خود کو کوڑے مارے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ اَنّا یونیورسٹی کے جنسی ہراسانی معاملے میں چنئی پولیس نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’جنسی ہراسانی معاملے کے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *