نئی دہلی :دہلی کے راؤز ایونیو کورٹ نے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی عدالتی تحویل میں 3 جولائی تک توسیع کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی آبکاری پالیسی کیس میں ملزم ونود چوہان کی تحویل میں بھی توسیع کی گئی ہے۔ ان کی حراست کی مدت ختم ہونے کے بعد بدھ (19 جون) کو دونوں کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا۔اروند کیجریوال کو آبکاری پالیسی کیس میں 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے مئی کے مہینے میں انہیں 21 دنوں کے لیے عبوری ضمانت دی تھی۔ کیجریوال نے صحت کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے ضمانت میں سات دن کی توسیع کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے اسے مسترد کر دیا تھا۔ عبوری ضمانت کی مدت ختم ہونے کے بعد انہوں نے 2 جون کو تہاڑ جیل میں خودسپردگی کی تھی۔
’لائیو لا‘ کے مطابق کیجریوال کی جانب سے سینئر وکیل وویک جین پیش ہوئے۔ عدالت نے سی ایم کیجریوال سے پوچھا کہ کیا وہ کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ اس پر انہوں نے کہا کہ مجھے کچھ نہیں کہنا ہے، میرے وکیل موجود ہیں۔ اس کے بعد ان کے وکیل وویک جین نے کہا کہ عدالتی حراست میں توسیع کرنے کے لیے کچھ نہیں۔ ہم عدالتی حراست کی مخالفت کرتے ہیں۔ کیجریوال کے وکیل نے مزید کہا کہ گرفتاری کو پہلے ہی چیلنج کیا جا چکا ہے جو سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔دونوں فریقین کی باتیں سننے کے بعد راؤز ایونیو کورٹ کی تعطیل بنچ کے جج مکیش کمار نے کیجریوال کی تحویل میں توسیع کا فیصلہ سنایا۔ عدالت کے اس حکم سے قبل دونوں جانب سے سخت دلائل دیے گئے۔ کیجریوال کے وکیل نے کہا کہ یہ پورا کیس صرف گواہوں کے بیانات پر مبنی ہے۔ کیجریوال کی جانب سے ان کے وکیل نے کہا کہ پی ایم ایل اے کی طرح کئی شکایتیں درج کی گئی ہیں۔ اس معاملے میں کئی چارج شیٹ داخل کی گئی ہیں لیکن (کیجریوال کو) کسی بھی مقدمے میں ملزم نہیں بنایا گیا۔ وکیل نے کہا کہ اروند کیجریوال سے سماج کو کوئی خطرہ نہیں ہے، وہ دہلی کے وزیر اعلیٰ ہیں۔
ای ڈی نے عدالت سے اروند کیجریوال کی عدالتی حراست میں توسیع کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ دہلی حکومت کی متنازعہ شراب پالیسی میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات اب بھی جاری ہے اور اس کے لیے انہیں عدالتی تحویل میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ ای ڈی کی اس دلیل کو عدالت نے تسلیم کرتے ہوئے کیجریوال کی عدالتی حراست میں توسیع کر دی۔
No Comments: