نئی دہلی۔ اترپردیش پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چارطلباءکے خلاف ایف ائی آر درج کی ہے جن پر ایک فلسطین حامی مارچ کے دوران ”بھڑکاؤ تقریریں کرنے“کا الزام عائد کیاگیا ہے۔اسرائیل کی حمایت میں بی جے پی حامیوں کے ایک گروپ کی جانب ریلی نکالنے اور ’جئے شری رام‘کے نعرے لگانے کے فوری بعد مذکورہ طلبہ نے یہ مارچ نکالا تھا۔مذکورہ ایف ائی آر ائی پی سی کی دفعات 153اے‘188اور 505کے تحت درج کی گئی ہیں ۔
دوسری جانب جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک اسٹوڈنٹس کے ایک سیکشن نے فلسطین کے ساتھ اظہار یگانگت کیا۔ایکس پر متعد د لوگوں نے اسرائیل کو ایک ”قابض“ ملک کہا اور فلسطین کی ”آزادی“ کی مانگ کی ہے۔جے این یو اسٹوڈنٹس یونین صر ایشا گھوش نے ایکس پر لکھا کہ ”ایک قابض اوراظالم ملک(اسرائیل) کو ’دفاع کے حق‘کے متعلق بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔آج کامریڈ چیگویرا کو ان کی موت کے دن یاد کیاجارہا ہے اور انہوں نے سالوں قبل کہاتھا”ماد ر وطن یا موت“۔آل انڈیااسٹوڈنٹس اسوسیشن نے فلسطین کے ساتھ اظہار یگانگت کیا اورعلاقے میں امن کی بحالی کی مانگ کی ہے۔یک پوسٹ جس کو بعد میں حذف کردیاگیاتھا جامعہ کے نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا نے علاقے میں اسرائیل کی موجودگی کو ”دہشت گردی“ قراردیا۔پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی کی صیہونی دہشت گردی سے آزادی کا فلسطین مستحق ہے اور اجتماعی طور پر قدیم وقت سے زیر التواء تنازعہ کے پرامن حل کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنا ضروری ہے“۔
اپنے تازہ ٹوئٹ میں این ایس یو ائی نے کہاکہ پرامن راستہ ہے انصاف کا واحد ذریعہ ہے اور دنیا کی تنظیموں پر زوردیاکہ سفارتی حل کو ترجیح دیں۔ایک اوراسٹوڈنٹ گروپ دیارشوق اسٹوڈنٹس‘ چارٹر نے بھی فلسطین کے ساتھ اظہار یگانگت کیا۔ڈی ائی ایس ایس سی نے ایکس پر پوسٹ کیاکہ”ہم فلسطینی عوام کے اور فلسطینی مجاہدین آزادی کے ساتھاسرائیل کے نوآبادیاتی آبادکاری کے خلاف جدوجہد میں اظہار یگانگت میں کھڑے ہیں“۔
No Comments: