نئی دہلی،:کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت منی پور کے تشدد پر سیاست کر رہی ہے اور اس معاملے پر اپوزیشن کے سوالوں سے بھاگ رہی ہے، اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمنٹ میں منی پور کے تشدد کا جواب دینے سے گریز کر رہے ہیں۔کانگریس لیڈر محترمہ رنجیت رنجن نے ہفتہ کے روز یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ منی پور تقریباً تین ماہ سے جل رہا ہے۔ خواتین کے ساتھ مظالم ہو رہے ہیں اور وہاں خواتین کے ساتھ شرمناک واقعات بھی ہوئے ہیں لیکن مسٹر مودی نے پارلیمنٹ کے جواب دینے کے بجائے پارلیمنٹ کے باہر اس معاملے پر بیان دیا ہے اور اس میں بھی انہوں نے راجستھان اور چھتیس گڑھ جیسی کانگریس کی حکومت والی ریاستوں کا نام لے کر سیاست کی ہے۔
حکومت ایوان کے اندر نہیں بلکہ باہر بولتی ہے اور اب اس پر وزیر بہبودی اطفال و خواتین نے بیان دیا ہے۔مرکزی وزیر کو گھیرتے ہوئے انہوں نے کہا، “جب بھی مودی حکومت ڈرتی ہے، وہ اپنے وزراء کو آگے بڑھا کر خود راہ فرار اختیار کرلیتے ہيں۔ یہ ایک بھگوڑی حکومت ہے جو اپوزیشن سے ڈرتی ہے، ایوان میں آنے سے اور سوالوں کا جواب دینے سے ڈرتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسٹر مودی ایوان میں آئیں اور منی پور میں تشدد پر بات کریں۔انہوں نے کہا، “منی پور کے وزیر اعلیٰ کہہ رہے ہیں کہ وائرل ویڈیو میں خواتین کے ساتھ جس طرح بربریت کی گئی ہے، ریاست میں سینکڑوں واقعات ہوئے ہیں اور بہت سے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ کیا وزیر اعظم کو اس کی خبر نہیں ہوئی ہوگی۔ جہاں تشدد ہو رہا ہے، وہ بین الاقوامی سرحد کا علاقہ ہے، تو کیا حکومت کو ایوان میں اس کے بارے میں جواب نہیں دینا چاہیے؟۔دریں اثناء راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ منی پور جل رہا ہے، کوئی نہیں جانتا کہ کتنے لوگ مارے گئے ہیں، منی پور کے وزیر اعلیٰ کہہ رہے ہیں کہ ایسے سینکڑوں واقعات ہو چکے ہیں، مودی جی خود منی پور نہیں جاتے لیکن میٹنگ بلا سکتے تھے۔ وزیر اعظم پوری دنیا جا رہے ہيں لیکن منی پور نہیں جا رہے ہیں۔
No Comments: