نئی دہلی :کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو مودی سرنیم معاملے میں سپریم کورٹ کی طرف سےراحت تو مل گئی ہے، لیکن کانگریس پارٹی اب انتظار کر رہی ہے کہ لوک سبھا اسپیکر کب راہل گاندھی کی لوک سبھا میں واپسی کراتے ہیں۔ کانگریس کی طرف سے فیصلے کا انتظار کیا جا رہا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ اگر پیر یا منگل کی دوپہر تک راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت بحال نہیں کی جاتی ہے تو اس سلسلے میں راہل کے وکیلوں کی ٹیم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تیاری کر رہی ہے۔
دراصل لوک سبھا رکنیت بحالی کے دو ہی طریقے ہیں۔ یا تو اسپیکر ان کی رکنیت بحال کریں، یا پھر پارٹی اس کے لیے عدالت کا رخ کرے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ جب 23 مارچ کو ہزار کلومیٹر دور گجرات سے فیصلہ آیا تھا تو محض 24 گھنٹے کے اندر ہی راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت رد کر دی گئی، پھر پارلیمنٹ سے دو کلومیٹر دور جمعہ کو جو فیصلہ آیا ہے، اس کے بعد رکنیت کو لے کر بحالی بھی جلد ہی کر دی جائے۔ اس کے باوجود اگر ٹال مٹول کیا جاتا ہے تو وہ میلافائیڈ انٹینشن سے کیا جائے گا۔ ایسے میں عدالت جانا مجبوری ہو جائے گی۔
پارٹی کی طرف سے این سی پی کے لکشدیپ سے رکن پارلیمنٹ محمد فیضل پی پی کے فیصلے کو نظیر بنا کر عدالت جانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ فیضل کو قتل سے جڑے ایک معاملے میں دس سال کی جیل کی سزا دیے جانے کے بعد انھیں نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ لیکن 25 جنوری کو کیرالہ ہائی کورٹ نے اس سزا پر روک لگا دی۔ اس پر انھوں نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی۔ لیکن 29 مارچ کو سماعت سے ٹھیک پہلے ہی ان کی لوک سبھا رکنیت بحال کر دی گئی۔
دوسری طرف سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ آنے کے بعد کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی اور ان سے راہل گاندھی کی رکنیت بحال کرنے کی گزارش بھی کی۔ اسپیکر برلا سے ملاقات کے بعد ادھیر رنجن چودھری نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ سے راہل کو راحت ملنا سچائی کی جیت ہے۔ اب ہم چاہتے ہیں کہ لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر راہل بھی کچھ بولیں۔
ادھیر رنجن نے راہل گاندھی کو ملک کی سب سے بڑی عدالت سے راحت ملنے کے بعد لوک سبھا میں چیئر سے گزارش کی کہ وائناڈ سے لوک سبھا رکن کو ذیلی ایوان کی میٹنگ میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے۔ انھوں نے چیئر پر بیٹھے راجندر اگروال سے یہ مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ اب راہل گاندھی کو ایوان میں آنے کی اجازت دی جائے، یہ ہمارا مطالبہ ہے۔ اس پر اگروال نے کہا کہ لوک سبھا اسپیکر اس مسئلہ پر نوٹس لیں گے۔
No Comments: