شمبھو بارڈر پر کسانوں اور پولیس کے درمیان ہفتے کے روز تصادم ہوا۔ 101 کسانوں کے قافلے نے دہلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں بیریکیڈ لگا کر روک دیا۔ جب کسانوں نے بیریکیڈ ہٹانے کی کوشش کی تو پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
کسان پنجاب اور ہریانہ کی سرحدوں پر مسلسل 307 دنوں سے مظاہرے کر رہے ہیں۔ کسان مزدور مورچہ کے رہنما سرون سنگھ پنڈھیر نے حکومت پر اس معاملے کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کی ایجنسیاں کسانوں کی تحریک کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
کسان مزدور مورچہ نے اعلان کیا ہے کہ ہفتے کو 101 کسانوں کا ایک اور قافلہ دہلی کی طرف روانہ ہوگا۔ کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر ہریانہ حکومت نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے امبالہ کے 12 دیہات میں موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز معطل کر دی ہیں۔ یہ پابندی 17 دسمبر تک جاری رہے گی۔
پہلوان اور کانگریس کسان مورچہ کے صدر بجرنگ پونیا نے شمبھو بارڈر پر کسانوں کی حمایت کے لیے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال 18 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں لیکن حکومت نے اب تک کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
سپریم کورٹ نے بھی جگجیت سنگھ ڈلیوال کے معاملے پر مداخلت کرتے ہوئے حکومت سے انہیں طبی مدد فراہم کرنے کی درخواست کی۔ دوسری جانب، کسان رہنما راکیش ٹکیت نے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو دہلی کو کے ایم پی ایکسپریس وے سے گھیرنے کی حکمت عملی اپنائی جائے گی، جس کے لیے چار لاکھ ٹریکٹرز کی ضرورت ہوگی۔
No Comments: