سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے جمعہ کو حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ آئین کے سیکولر اقدار کو پامال کر رہی ہے اور دعویٰ کیا کہ ملک کے مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے لوک سبھا میں ’ہندوستان کے آئین کی 75 سالہ شاندار سفر‘ پر بحث کے دوران یہ بھی کہا کہ اگر یہ حکومت ذات پات کی مردم شماری نہیں کرتی، تو جب اپوزیشن اقتدار میں آئے گا، تو وہ اسے ضرور کرائے گا۔ اکھلیش یادو نے دعویٰ کیا کہ ’’ملک کے اقلیتی طبقوں اور خاص طور پر مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان پر حملے ہو رہے ہیں اور ان کی جائیداد کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو نے کہا کہ اس حکومت میں جمہوریت کے ساتھ جو کھلواڑ ہوا ہے، ایسا کبھی نہیں ہوا۔ آئین محفوظ ہوگا تو انصاف محفوظ ہوگا اور انصاف محفوظ ہوگا تبھی سب کو برابر کے مواقع ملیں گے اور امتیاز بھی ختم ہوگا۔ اسی لیے آج ایک اور ’کرو یا مرو‘ تحریک کی ضرورت ہے تاکہ آئین کو بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے انتخابات میں بھی حکومتی جماعت کے کئی معزز اراکین کہتے تھے کہ ہمیں اتنی نشستیں مل جائیں گی کہ آئین کو بدل دیں گے۔ میں عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ’400 پار‘ کے نعرے کو ناکام بنایا اور ان کے خواب چکنا چور کر دیے۔ اکھلیش نے کہا کہ کئی لوگ اِدھر کے ہی اُدھر ہیں، اگر اُدھر والے اِدھر آ گئے، تو اسی دن یہ اقتدار سے باہر ہو جائیں گے۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ آج سرحدوں کا تحفظ حاکم کا سب سے اہم فرض ہے لیکن وقتاً فوقتاً سرحدوں پر دراندازی ہو رہی ہے۔ ہمارے وزراء بہتر جانتے ہوں گے کہ کئی مقامات پر ہماری سرحد سکڑ رہی ہے۔ ہمارے پارلیمانی وزیر اروناچل پردیش میں رہتے ہیں، وہ جانتے ہوں گے کہ ہمارے پڑوسی ممالک نے کتنے دیہات بسائے ہیں۔
لداخ کی جانب، ابھی دونوں ممالک کی افواج پیچھے ہٹی ہیں، لیکن ہم اپنی ہی سرزمین میں پیچھے ہٹے ہیں۔ چین، جو ہماری سرحد کے اندر آیا تھا، جزوی طور پر پیچھے ہٹا ہے۔ اس سرحد کے قریب ریزانگ لا میموریل بنایا گیا تھا، لیکن جب لداخ کا مسئلہ اٹھا تو اس میموریل کو منہدم کر دیا گیا۔
No Comments: