قومی خبریں

خواتین

راجستھان کے الور میں پھر موب لنچنگ کادلخراش واقعہ

اقلیتی طبقہ کے 3 نوجوانوں کی ایک درجن سے زیادہ لوگوں نے بے رحمی سے پٹائی کی جس میں ایک نوجوان کی موت ہو گئی جبکہ دو دیگر بری طرح زخمی ہوگئے ۔

الور:راجستھان کے الور میں ایک بار پھر موب لنچنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق الور کے بانسور میں جنگل سے لکڑی اٹھانے پہنچے اقلیتی طبقہ کے 3 نوجوانوں کی ایک درجن سے زیادہ لوگوں نے بے رحمی سے پٹائی کی۔ اس پٹائی سے ایک نوجوان کی موت ہو گئی جبکہ دو دیگر بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوریسٹ اہلکاروں کی گاڑی میں بھر کر درجن بھر سے زائد لوگ آئے تھے جنھوں نے 3 مسلم نوجوانوں کی بری طرح پٹائی شروع کر دی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ملزمین نے جے سی بی لگا کر تینوں نوجوانوں کو لکڑی اٹھانے سے روکا اور مار پیٹ کی۔ اس واقعہ کے تعلق سے الور واقع ہرسورا تھانہ میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔
’آج تک‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس میں ایف آئی آر متاثرہ فریق کی جانب سے درج کرائی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق طیب خان نے بتایا کہ 17 اگست کو میرے بیٹے وسیم نے رامپور گاؤں (بانسور) سے لکڑی خریدی تھی جن کو بھرنے شامل کو گیا تھا۔ مجھے اس کے ساتھی آمش نے بتایا کہ ہم شام تقریباً 10 بجے لکڑی بھر رہے تھے۔ ہمیں خبر ملی کہ محکمہ جنگلات والے آ رہے ہیں۔ اس کے بعد ہم گاڑی لے کر اپنے گھر کے لیے چل دیے۔ ہمارے پیچھے محکمہ جنگلات کی گاڑی جیپ آر جے 14 یو ڈی 1935ٓ رہی تھی۔
ایف آئی آر میں آگے لکھا گیا ہے کہ آمش کے مطابق کچھ دور آگے جے سی بی نے راستہ روک رکھا تھا۔ ہم نے گاڑی روکی تو تین چار لوگ جے سی بی سے اترے، وہیں 8-7 لوگ محکمہ جنگلات کی جیپ سے اترے۔ ہمیں جبراً باہر کر ان سبھی لوگوں نے مارنا شروع کر دیا۔ ان میں سے کچھ لوگوں کے ہاتھ میں دھاردار اسلحے، سریا اور لاٹھی تھے۔ بھیڑ نے وسیم کے سینے میں دھاردار اسلحہ ڈال کر مار دیا اور ہمارے ساتھ بھی مار پیٹ کرتے رہے۔متاثرہ فریق کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہمیں بچایا، حالانکہ ان لوگوں نے پولیس کے سامنے بھی ہمیں مارا پیٹا۔ متاثرین نے ایف آئی آر درج کر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعات 147، 148، 149، 323، 341 اور 302 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *