قومی خبریں

خواتین

افغانستان کی طالبہ نےہندوستان میں کیا اسکینڈل-یونیورسٹی کی جانب سے داخلے پر پابندی عائد

لکھنو یونیورسٹی میں پڑھنے آئی طالبہ نے نہ صرف ایک طالبہ کی آئی ڈی کا غلط استعمال کرتے ہوئے اس پر موبائل سم نکالا بلکہ لکھنو یونیورسٹی میں پڑھ رہی دوسری طالبات اور ان کے خاندان کے پاس کال کر کے انہیں پریشان بھی کیا۔

لکھنو: لکھنو یونیورسٹی سے ایک بڑی خبر سامنے آرہی ہے۔ یہاں پر افغانستان سے لکھنو یونیورسٹی میں پڑھنے آئی ایک مسلم طالبہ نے نہ صرف ایک طالبہ کی آئی ڈی کا غلط استعمال کرتے ہوئے اس پر موبائل سم نکالا بلکہ لکھنو یونیورسٹی میں پڑھ رہی دوسری طالبات اور ان کے افراد خاندان کے پاس کال کر کے انہیں پریشان بھی کیا۔
اس کی شکایت ملنے کے بعد لکھنؤ یونیورسٹی فوراً حرکت میں آگئی اور افغانستان سے آنے والی طالبہ کے لکھنؤ یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ لکھنؤ یونیورسٹی کے ترجمان پروفیسر۔ درگیش شریواستو نے بتایا کہ یہ طالبہ کابل، افغانستان کی رہنے والی ہے۔ وہ لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن میں ریسرچ اسکالر ہے، اس طالبہ کے خلاف کئی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
ان شکایتوں میں ایک ہندوستانی طالبہ سے انسانی بنیاد پر اس کی آئی ڈی لے کر اس پر موبائل سم نکال کر اس کا ایک سال تک غلط استعمال کرنا ہے۔ اس وجہ سے ہندوستانی طالبہ کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ یہی نہیں، یہاں پر پڑھ رہی دوسری طالبات اور ان کے افراد خاندان کو بغیر کسی وجہ کے کال کرکے پریشان بھی کیا گیا۔ اس طرح کی شکایتیں جب طالبہ کے خلاف ملی تو جانچ کی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ افغانستان کے اس طالب علم کو تحقیقات کی مدت تک یونیورسٹی سے فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ یہی نہیں، طالبہ کے ہاسٹل کی الاٹمنٹ بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لکھنؤ یونیورسٹی نے طالبہ سے یونیورسٹی کی تمام سہولیات چھین لی ہیں۔ اس کے ساتھ یونیورسٹی میں اس کے داخلے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس کی اطلاع گیٹ پر تعینات تمام سکیورٹی اہلکاروں کو بھی دے دی گئی ہے۔
ترجمان درگیش شریواستو نے بتایا کہ طالبہ کو اس کا موقف سامنے رکھنے کا بھی موقع دیا گیا ہے۔ اس لیے اندرون تین دن اسے یہاں پر آکر تحریری وضاحت دینی ہوگی، جس کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتی ہے تو اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی لکھنو یونیورسٹی کی جانب سے کی جائے گی۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *