نئی دہلی:جمعیۃعلماء ہند کے ایک نمائندہ وفدنے الورماب لنچنگ کے حقائق کا پتہ لگانے اورمتاثرہ خاندان کے ساتھ اظہارہمدردی کے غرض سے 19اگست کی شب میں مقتول وسیم خان کے گھر مساری ٹپوکڑا ضلع الورکا دورہ کیا وفد نے اہل خانہ سے تعزیت کی جمعیۃعلماء ہند کے جنرل سکریٹری مفتی سید معصوم ثاقب نے متاثرہ خاندان کے ساتھ اظہارہمدری کرتے ہوئے علاقے کے سکیڑوں لوگوں کے درمیان جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی کا پیغام سنایا، اپنے اس پیغام میں صدرمحترم نے وسیم خاں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اورہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم متاثرہ خاندان کے غم میں برابرکے شریک ہیں، پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جمعیۃعلماء ہند وسیم خاں کے یتیم ہوئے بچوں کی تعلیم اورکفالت کی تمام ترذمہ داری اٹھائے گی اور اس بہیمانہ قتل میں جو شرپسند عناصرملوث ہیں ان کو کیفرکردارتک پہنچانے کے لئے آخرتک قانونی امدادبھی فراہم کرے گی، قابل ذکر ہے کہ وسیم خاں کے چارچھوٹے بچے ہیں،جن میں ایک معذورہے، وفد نے ملاقات کے دوران سردست ان بچوں کے لئے عبوری مالی مددبھی کی۔وفدنے ریاستی سرکارسے مطالبہ کیا کہ وسیم خاں کو انصاف دلائے اورایماندارانہ کارروائی کرتے ہوئے ان تمام لوگوں کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کرے جو اس میں ملوث ہیں،اس کے بعد وفد نے وسیم مرحوم کے ساتھ جان بچاکرگھرپہنچے آصف اوراظہراوران کے وادلدین سے بھی ملاقات کی،یہ لوگ بری طرح زخمی ہیں خودسے چل پھرنہیں سکتے ان لوگوں نے اس روز کے واقعہ کی جو تفصیل بتائی وہ انتہائی دردناک اورخوفناک ہے، اس سے یہ بات صاف ظاہر ہوجاتی ہے کہ یہ حملہ منظم تھا ایساہرگزنہیں تھا جیساکہ بعض حلقوں کی جانب سے بیان کیا جارہا ہے۔ ماب لنچنگ کے حالیہ واقعہ پر اپنی سخت برہمی اورافسوس کا اظہارکرتے ہوئے صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ یہ قتل نہیں حیوانیت اوردرندگی کی انتہاء ہے کہ ہجوم کی شکل میں اکھٹاہوکر کسی بے گناہ اورنہتے شخص کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتاردیاجائے، انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے باوجود یہ درندگی نہیں رک رہی ہے، حالانکہ 17جولائی 2018کو سپریم کورٹ نے اس طرح کے واقعات پر شدیدبرہمی کااظہارکرتے ہوئے اپنے ایک فیصلہ میں کہا تھاکہ کوئی شخص قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا، اورمرکزکو ایسے حادثات کو روکنے کے لئے پارلیمنٹ میں الگ سے قانون بنانے کی ہدایت دی تھی، اس کے بعد بھی سلسلہ وار ماب لنچنگ کے واقعات ہورہے ہیں، ایسالگتاہے کہ سپریم کورٹ کی شرزنش کی ان کی نظرمیں کوئی حیثیت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تو ماب لنچنگ روکنے کے لئے تمام ریاستوں کو ہدایت جاری کرکے موثراقدامات کرنے کاحکم دیاتھا اب اگر اس کے بعد بھی اس طرح کے واقعات نہیں رک رہے ہیں توپھر اس کا صاف مطلب یہ بھی ہوسکتاہے کہ جو لوگ ایساکررہے ہیں اس کو سیاسی تحفظ اورپشت پناہی حاصل ہے، اس لئے ان کے حوصلے بلند ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہجومی تشددکوئی ملی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اوریہ سیاسی طورپر ہی حل کیا جاسکتاہے، اس لئے تمام سیاسی پارٹیاں خاص کر وہ پارٹیاں جو اپنے آپ کوسیکولرکہتی ہیں وہ میدان عمل میں کھل کر سامنے آئیں اوراس کے خلاف قانون سازی کے لئے عملی اقدامات کریں صرف مذمتی بیان کافی نہیں ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ ان ہجومی تشدداورحملوں سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ فرقہ پرست عناصرکس طرح اس وقت اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھ رہے ہیں، اورقانون کو اپنے ہاتھ میں لیکر مذہب کی بنیادپرایک خاص فرقہ کو تشدداوربربریت کا نشانہ بنارہے ہیں، مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کے حالات اس وقت انتہائی خراب ہیں۔ اب ایک مخصوص نظریہ کو ملک پر تھوپنے کی کوشش ہورہی ہے، اورہر شخص کو مجبورکیا جارہاہے کہ اس کے نظریہ کو تسلیم کرے۔ مولانا مدنی نے اخیرمیں کہاکہ ان حالات میں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے اگر عزم مضبوط ہوتومایوسی کے ان ہی اندھیروں سے امید کی نئی شمع روشن ہوسکتی ہے۔ کیونکہ اس ملک کی مٹی میں محبت کا خمیر شامل ہے۔وفدمیں مفتی سید معصوم ثاقب جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء ہند کے علاوہ مفتی عبدالرازق ناظم اعلیٰ صوبہ دہلی، مفتی عبدالقدیر جمعیۃعلماء ہند، قاری ساجد فیضی، اورمحمد صابر قاسمی شامل تھے۔
No Comments: