قومی خبریں

خواتین

کانگریس کے خلاف محتاط رخ اختیار کیا جائے

اپوزیشن پارٹیوں کی بنگلورو میٹنگ کے بعد عام آدمی پارٹی قیادت کی اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو ہدایت

نئی دہلی: بنگلورو میں 26 اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ ہوئی، جس میں 2024 لوک سبھا انتخابات کیلئے بی جے پی کے زیر قیادت این ڈی اے اتحاد کے خلاف حکمت عملی پر گفتگو کی گئی۔ اپوزیشن پارٹیوں نے اپنے اتحاد کا نام INDIA رکھا ہے، جس کا فل فارمIndian National Development Inclusive Allianceہے۔ کانگریس نے میٹنگ سے ایک دن پہلے مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے دہلی آرڈیننس پر اپنا رخ واضح کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد اے اے پی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال بھی بنگلورو کی میٹنگ میں شامل ہوئے۔

انڈین ایکسپریس نے اپنی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ منگل کو اپوزیشن پارٹیوں کی بنگلورو میٹنگ کے بعد عام آدمی پارٹی قیادت نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم سے کانگریس کے خلاف کوئی ٹویٹ نہیں کرنے اور محتاط رخ اپنانے کیلئے کہا ہے۔وہیں کانگریس کے اندرونی ذرائع کے مطابق پارٹی کے آفیشیل ٹویٹر ہینڈل سے اپوزیشن لیڈروں کی میٹنگ میں دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کے بنگلورو خطاب کو ٹویٹ کرنا کانگریس کی ریاستی اکائی کے لیڈروں کو پسند نہیں آیا۔

ذرائع نے کہا کہ کانگریس کے سینئر لیڈروں کے ذریعہ پٹنہ میں ہوئی پہلی اپوزیشن میٹنگ کے دوران سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ پریس میں عام آدمی پارٹی لیڈروں کے ذریعہ دئے گئے پارٹی مخالف بیانات کی مخصوص مثالوں کے بارے میں اروند کیجریوال کو بتایا تھا، جس کے بعد ہی عام آدمی پارٹی کی اعلی قیادت نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو کانگریس پر نشانہ سادھنے سے دور رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔اے اے پی کے ذرائع نے کہا کہ سوشل میڈیا ٹیم کو مستقبل قریب میں کوئی بھی کانگریس مخالف پوسٹ نہیں کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔اے اے پی کی پنجاب اور دہلی یونٹوں نے ملک کی سب سے پرانی پارٹی کانگریس کیخلاف نرم رخ اپنانے کو لے کر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے، کیونکہ دونوں ریاستوں میں پارٹیاں یکساں ووٹر بنیاد رکھتی ہیں۔

عام آدمی پارٹی کے ایک لیڈر نے کہا کہ اے اے پی نے پنجاب میں کانگریس کو ہرا دیا اور دہلی میں اس کا صفایہ کردیا، اس کو سیدھے طور پر نہیں لینے سے ریاستی یونٹوں کو پریشانیاں پیدا ہوسکتی ہیں، خاص طور پر یہ دیکھتے ہوئے کہ جب بھی کانگریس کا ووٹ شیئر بڑھتا ہے تو اے اے پی کو ہی نقصان ہوتا ہے۔ اس درمیان کانگریس کی دہلی یونٹ کو پارٹی کے ساتھ تال میل بیٹھانا مشکل ہورہا ہے، خاص طور پر آگے بڑھنے کیلئے مناسب ہدایت کے فقدان میں۔ کانگریس کے ذرائع نے کہا کہ یہ قومی قیادت کے ذریعہ کیا گیا فیصلہ ہے اور ہم پارٹی کے وفادار کے طور اس کو آگے بڑھائیں گے، لیکن میٹنگ میں کجریوال کے بیان کو آفیشیل ٹویٹر ہینڈ سے ٹویٹ کرنا دہلی کے ساتھ ساتھ پنجاب میں ہماری ریاستی یونٹوں کو اچھا نہیں لگا ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *