قومی خبریں

خواتین

پچاس سالہ امریکی خاتون مہاراشٹرمیں زنجیر سےبندھی ملی

للیتا کائی نامی خاتون 10 سال پہلے یوگا اور مراقبہ سیکھنے کے لئے تملناڈو آئی تھی

ممبئی: ایک 50 سالہ امریکی خاتون جو مہاراشٹرا کے ضلع سندھودرگ میں ایک جنگل میں لوہے کی چین سے درخت سے بندھی ہوئی پائی گئی تھی۔ اس نے جون میں ممبئی کا دورہ کیا تھا لیکن ابھی تک اس کا مقصد واضح نہیں ہوسکا ہے۔ پولیس نے آج یہ بات بتائی۔ایک عہدیدار کے مطابق سندھودرگ پولیس کو خاتون للیتا کائی کے بارے میں کچھ معلومات حاصل ہوئی ہیں جن میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ امریکہ کے کس علاقہ سے تعلق رکھتی ہے۔ پولیس کی مختلف ٹیمیں معلومات کی توثیق کررہی ہیں۔ توثیق ہونے کے بعد کوئی نتیجہ اخذ کیا جائے گا۔عہدیدار نے بتایا کہ یہ خاتون 10 سال پہلے یوگا اور مراقبہ سیکھنے کے لئے تملناڈو آئی تھی وہاں اُس نے ایک ہندوستانی شخص کے ساتھ شادی کرلی۔ کئی سال اس کے ساتھ رہی اور اپنا آدھار کارڈ بھی بنوایا۔ شوہر سے علحدگی کے بعد للیتا کچھ عرصہ کے لئے گوا میں مقیم رہی۔ اس نے جون میں ممبئی کا بھی دورہ کیا تھا۔عہدیدار نے بتایا کہ ممبئی کا دورہ کرنے کے مقصد کا پتہ چلایا جارہا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ اُس نے ممبئی میں کس سے ملاقات کی تھی اور ملک کے تجارتی دارالحکومت میں کب تک مقیم رہی تھی۔ 27 جولائی کو ایک چرواہے نے دیکھا کہ للیتا ایک درخت سے بندھی ہوئی ہے اُس کے پاؤں میں لوہے کی زنجیر تھی۔
وہ مدد کے لئے چیخ و پکار کررہی تھی۔ یہ علاقہ ساحلی سندھودرگ کے سونرلی گاؤں میں واقع ہے جو ممبئی سے تقریبا 450 کیلو میٹر دور ہے۔ چرواہے نے پولیس کو اطلاع دی تھی پولیس نے اُس کا آدھارکارڈ برآمد کیا جس پر ٹاملناڈو کا پتا تھا۔ اس کے امریکی پاسپورٹ کی ایک فوٹو کاپی بھی دستیاب ہوئی۔ اُس کا ویزا ختم ہوچکا ہے۔پولیس نے اس خاتون کو علاج کے لئے گوا منتقل کیا۔ سندھودرگ پولیس کو اس کے بیاگ سے ایک نوٹ بھی دستیاب ہوا جس میں اس نے لکھا تھا کہ گزشتہ 25 دن سے اس نے کچھ نہیں کھایا ہے۔ سندھودرگ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس سوربھ کمار اگروال نے بتایا کہ پولیس نے ابھی تک للیتا کابیان قلمبند نہیں کیا ہے۔ہماری ٹیموں کو اب تک جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان کی جانچ جاری ہے۔ ابھی تک یہ پتا نہیں چل سکا ہے کہ وہ کتنے عرصہ سے لوہے کی زنجیر سے درخت سے بندھی ہوئی تھی لیکن پولیس نے جو نوٹ برآمد کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ 25 دن سے اس نے کچھ نہیں کھایا تھا۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *