نئی دہلی: چین کے ساتھ بات چیت کے 19 ویں دور کی ناکامی کے بعد کانگریس نے بدھ کو سوالات اٹھائے اور بی جے پی زیرقیادت مرکز پر اپریل 2020 کے جمود کو بحال نہ کرنے پر تنقید کی۔ اہم بات یہ ہے کہ 13 اور 14 اگست کو دو روزہ ہندوستان اور چین کے درمیان فوجی مذاکرات ہوئے تھے۔کانگریس کے جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا ’’چین کے ساتھ بات چیت کا 19 واں دور ناکام ہو گیا ہے۔ پچھلے تین سالوں سے ہر بار بات چیت ناکام رہی ہے۔ اپریل 2020 کا جمود تین سال اور تین مہینے اس کے بعد بھی بحال نہیں ہو سکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہندوستانی فورسز ڈیم چوک کے قریب اسٹریٹجک ڈی بی او فضائی پٹی یا س اجنکشن کے قریب ڈیپسنگ کے میدانوں پر 65 میں سے 26 گشت پوائنٹس پر گشت نہیں کر سکتیں۔ گشت پوائنٹس 10، 11، 11A ،12 ،13 کو چینیوں نے بلاک کر دیا ہے۔‘‘
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سرجے والا، جو راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں، نے کہا، “مودی حکومت سے سوال – چینیوں کے زیر قبضہ ہندوستانی علاقے کو کب خالی کرایا جائے گا اور چینی فوج کو کب پیچھے دھکیلا جائے گا؟ حکومت چین کی مدد کرتی ہے؟ کیا مودی حکومت چین کے قبضہ کئے ہندوستانی علاقہ کا تقریباً 1000 کلومیٹر چھوڑنے کو تیار ہو گئی ہے؟ چین کو ’سرخ آنکھیں‘ دکھا کر اپریل 2020 کا جمود کب بحال ہوگا؟ کیا مودی جی آج بھی اس بات پر قائم ہیں جو انہوں نے 20 جون 2020 کو آل پارٹی میٹنگ میں کہا تھا کہ ’کوئی ہندوستانی علاقہ میں داخل نہیں ہوا ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا ’’اگر کوئی ہندوستانی علاقے میں داخل نہیں ہوا تو پھر چینیوں سے بات چیت کیوں کی جا رہی ہے اور کیا آرمی چیف کا یہ کہنا غلط ہے کہ چینیوں نے ہندوستانی سرزمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے؟ مودی حکومت ’بھارت ماتا’ کے تحفظ کے لیے بیان بازی سے آگے کب بڑھے گی؟‘‘
دونوں افواج کے درمیان مذاکرات کے 19ویں دور میں ڈیپسانگ کے میدانوں میں چینی موجودگی کے اہم مسئلے پر کوئی فوری پیش رفت نہیں ہوئی لیکن دونوں فریقین نے بقیہ مسائل کو تیزی سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔ منگل کو وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ میٹنگ 13-14 اگست کو چشول-مولڈو سرحدی میٹنگ پوائنٹ کے ہندوستانی حصے میں ہوئی تھی۔
No Comments: