غزہ: ڈاکٹر محمد غنیم نے ہاسپٹل کو نشانہ بنائے جانے کے بعد بین الاقوامی برادری سے علاقے میں معصوم شہریوں کی ہلاکتیں روکنے کی اپیل کی ہے۔خبر کے مطابق ڈاکٹر غنیم نے التجا کرتے ہوئے بتایا ہے کہ غزہ کے بہت سے بے گھر اور زخمی افراد ہاسپٹل کو ایک محفوظ پناہ گاہ سمجھ رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق ہاسپٹل کو محفوظ جگہ سمجھا جاتا ہے اور یہ حملہ واقعی نسل کشی ہے۔ ڈاکٹر غنیم نے بتایا کہ ہاسپٹل میں لائے جانے والے بری طرح سے زخمی حالت میں ہوتے ہیں، ان کے جسم کے کئی اعضا کٹے ہوتے ہیں اور کئی ایک میں تو زندگی کے آثار نہیں ہوتے۔ہاسپٹل میں سفید کپڑے میں لپٹی بہت سی لاشوں کے درمیان کھڑے ڈاکٹر غنیم نے درخواست کی کہ ہمارے پاس اس وقت صرف پانچ ایسے ہاسپٹل ہیں جہاں علاج کی سہولت ہے اور لگتا ہے کہ آنے والے گھنٹوں میں یہاں سہولتیں کم ہو جائیں گے۔ہم اس ہاسپٹل میں اب خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہے بلکہ ہم کسی بھی جگہ اپنے آپ کو محفوظ تصور نہیں کرتے ہیں۔ پلیز یہ پاگل پن بند کر دیں، اس نسل کشی کو بند کر دیں۔ اس انسانی بحران کو روکیں۔ اس وقت کا انتظار نہ کریں جب یہ ہاسپٹل بھی ختم ہو جائیں۔منگل کو غزہکے الاہلی ہاسپٹل پر اسرائیل کے فضائی حملے میں سینکڑوں مریض اور عام شہری ہلاک ہو گئے، یہ وہ عام افراد تھے جو ہاسپٹل میں پناہ لئے ہوئے تھے۔اسرائیل فلسطین تنازعہ کے آغاز کے بعد یہ سب سے بڑا اور مہلک حملہ تھا جب کہ اسرائیل اور امریکہ ہاسپٹل پر حملے کا الزام فلسطینی مسلح گروپ اسلامی جہاد پر لگاتے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے تل ابیب پہنچتے ہی اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ غزہ ہاسپٹل پر حملہ ممکنہ طور پر اسرائیلی فوج کا فضائی حملہ نہیں۔اس موقع پر بائیڈن نے اسلامی جہاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے جو دیکھا ہے، اس کی بنیاد پر ایسا لگتا ہیکہ یہ دوسری ٹیم نے کیا ہے، آپ نے نہیں۔عالمی برادری نے غزہ ہاسپٹل پر ہونے والے حملے کی مذمت کی اور اس قتل عام کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ اردن، مصر اور فلسطینی اتھارٹی کے رہنماؤں کی عمان میں ہونے والی سربراہی کانفرنس منسوخ کر دی گئی۔
No Comments: