قومی خبریں

خواتین

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری،شہید فلسطینیوں کی تعداد 7 ہزار سے تجاوز

اب زمینی حملے کا اندیشہ۔ بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں کے جنوبی غزہ میں داخل ہونے کی خبر

غزہ :غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 20 ویں روز شہید فلسطینیوں کی تعداد 7 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری سے 481 فلسطینی شہید ہوئے۔مجموعی طور پر اب تک 7028 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 2913 بچے اور 1709 خواتین شامل ہیں۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری سے زخمی ہونے والے شہریوں کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔بیان میں مزید بتایا گیا کہ اسرائیلی بمباری کے باعث 940 بچوں سمیت 1650 فلسطینی لاپتہ ہیں۔بیان کے مطابق امکان ہے کہ لاپتہ افراد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت سے اب تک 12 ہاسپٹلس اور 57 طبی مراکز مکمل طور پر ناقابل استعمال ہوچکے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق گزشتہ رات زمینی حملے کے لیے بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجی اور ٹینک جنوبی غزہ میں داخل ہوئے۔اسرائیلی ریڈیو کا کہنا ہے کہ یہ زمینی کارروائی پہلے کی گئی تمام کارروائیوں سے بڑی ہے۔ اسرائیلی ٹینکوں نے جنوبی غزہ کے مختلف علاقوں میں گولہ باری کرکے متعدد رہائشی عمارتیں تباہ کردیں۔ گولہ باری سے متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے گزشتہ روزجنوبی غزہ میں زمینی حملہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔دوسری جانب اسرائیل نے غزہ میں ایندھن پہنچانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ ایندھن کی کمی اور بجلی کی عدم فراہمی کے باعث صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے اور اسپتالوں میں کام رک گیا ہے۔اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں نے غزہ میں رات گئے ایک مختصر مگر بڑے پیمانے پر زمینی حملہ کیا۔یہ حملہ اس وقت کیا گیا ہے جب غزہ پر اسرائیلی بمباری کو لگ بھگ 3 ہفتے ہونے کے بعد زمینی کارروائی جلد شروع ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں بکتر بند گاڑیوں کو غزہ کے سرحدی حصے میں بڑھتے ہوئے دکھایا گیا جبکہ ایک بل ڈوزر راستہ صاف کر رہا ہے اور ٹینکوں کی جانب سے شیل فائر کیے جا رہے ہیں۔اسرائیلی فوج کے مطابق رات گئے شمالی غزہ میں ٹارگٹڈ کارروائی کی گئی جو جنگ کے اگلے مرحلے کی تیاریوں کا حصہ ہے۔

 

 

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *