نئی دہلی : فلسطینی سفیر عدنان ابو الحیجہ نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے ساتھ ہندوستان کی یکجہتی مہاتما گاندھی کے زمانے سے چلی آہی ہے اور اپنے بڑھتے ہوئے عالمی قد اور مغربی ایشیا کے سبھی اہم فریقوں پر اثر و رسوخ کی وجہ سے وہ اسرائیل ۔ حماس جنگ سے پیدا ہونے والے بحران کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کیلئے اچھی پوزیشن میں ہے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ ایک انٹرویو میں الحیجہ نے خاص طور پر کہا کہ ہندوستان اسرائیل اور فلسطین دونوں کا ‘دوست ہے اور کشیدگی کو کم کرنے اور مسئلہ فلسطین کے حل میں تعاون کرنے میں ‘اہل ہے۔ ہفتہ کے روز سے غزہ سے حماس کے ذریعہ اسرائیل کے خلاف حملوں اور اس کے نتیجے میں اسرائیلی جوابی کارروائیوں میں گزشتہ چار دنوں میں 1,600 سے زیادہ افراد کی موت ہوچکی ہے۔ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر عالمی خدشات اور اختلافات بھی بڑھ گئے ہیں۔
الحیجہ نے کہا کہ ہندوستان یوروپی ممالک، امریکہ، مغربی ایشیا کے ممالک سے رابطہ کر سکتا ہے اور اسرائیل پر امن کی طرف کام کرنے کے لئے ‘دباؤ ڈال سکتا ہے، جس سے وہ (اسرائیل) اب تک انکار کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان شروع سے جانتا ہے کہ مسئلہ فلسطین کیا ہے۔ مہاتما گاندھی کے وقت سے۔ اس لئے وہ یہ کردار ادا کرنے کیلئے اہل ہے، خاص طور پر اس لئے ، کیونکہ ہندوستان دونوں (فلسطین اور اسرائیل) کا دوست ہے۔سفیر نے کہا کہ ہندوستان فلسطینی کاز کا حامی رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک بہت اہم ملک ہے۔ مجھے لگتا ہے (ہندوستان) اس معاملے میں قیادت کرسکتا ہے… ہندوستان اچھا کردار ادا کرسکتا ہے۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اس بات کی وکالت کر رہے ہیں کہ ہندوستان ثالث کا کردار ادا کرے، انہوں نے جواب دیا: “(مجھے) ایسی امید ہے۔
No Comments: