لکھنئو:اردو کے ممتاز شاعر منور رانا کا لکھنؤ واقع سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ،لکھنؤ اتوار کی شب انتقال ہوگیا۔ وہ کافی عرصے سے بیمار تھے۔ منور رانا جن کی عمر 71 برس تھی وہ ، 26 نومبر 1952 کو رائے بریلی میں پیدا ہوئے، انہیں سال 2014 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈسے نوازا گیاتھا۔ 2012 میں انہیں اردو ادب کی خدمت کے لئے شہید ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے ماٹی رتن ایوارڈ سے بھی نوازا گیاتھا۔منور رانا گردے کی دائمی بیماری میں مبتلا تھے، وہ ایس جی پی جی آئی، لکھنؤ میں زیر علاج تھےاورطویل عرصے سے وینٹی لیٹر پر تھے۔ رانا، جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ کولکتہ میں گزارا، اپنے شاعری میں ہندی اور اودھی کا زیادہ استعمال کرتے رہے۔منور رانا کئی مواقع پر بحث اور سرخیوں کا حصہ بنے۔ 2015 میں، دادری، نوئیڈا، یوپی میں ہجومی تشدد میں اخلاق کے قتل کے بعد، انہوں نے اپنا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ واپس کر دیا۔ مئی 2014 میں اس وقت کی ایس پی حکومت نے رانا کو اتر پردیش اردو اکادمی کا چیئر مین مقرر کیا تھا۔ تاہم انہوں نے اکیڈمی میں بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے استعفیٰ دے دیاتھا۔
اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اورسماجوادی پارٹی لیڈر اکھلیش یادو نے منور رانا کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اس طرھ خراج عقیدت پیش کیا ہے :
تو اب اس گاؤں سےرشتہ ہمارا ختم ہو تا ہے:پھر آنکھیں کھول لی جائیں کہ خواب ختم ہوتا ہے
ملک کے نامور شاعر منور رانا کا انتقال انتہائی دلخراش ہے۔ مرحوم کی روح کے لیے سکون کی دعا کرتے ہیں، دلی خراج عقیدت۔
No Comments: