قومی خبریں

خواتین

غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام بین الاقوامی غالب تقریبات کا افتتاح

معروف ہندی دانشور جناب اشوک واجپئی نے کہا کہ غالب تقریبات کے تحت ہونے والی سرگرمیاں ہماری علمی اور ثقافتی وابستگی کو واضح کرتی ہیں

نئی دہلی : غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سہ روزہ بین الاقوامی غالب تقریبات کا افتتاح جمعے کے روز ایوان غالب میں عمل میں آیا۔ اجلاس کاافتتاح کرتے ہوئے معروف ہندی دانشور جناب اشوک واجپئی نے کہا کہ غالب تقریبات کے تحت ہونے والی سرگرمیاں ہماری علمی اور ثقافتی وابستگی کو واضح کرتی ہیں۔ سمینار کا موضوع ’غالب: راز حیات اور اضطراب آگہی‘ غور و فکر کے بہت سے زاویے اپنے اندر لیے ہوئے ہے۔ غالب نے راز حیات کو سمجھنے کے بعد جس اضطراب کو محسوس کیا اسی نے ان کی تخلیقی صلاحیت کو جلا بخشی ہے۔ پروفیسر سید خالد قادری نے سمینار کا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ غالب کے یہاں اضطراب مختلف انداز میں ظاہر ہوا ہے۔ وہ اپنے اضطراب کو ذات تک محدود نہیں رکھتے بلکہ اسے کائنات کی تفہیم کا ذریعہ بنا لیتے ہیں۔ جناب جسٹس آفتاب عالم نے صدارتی تقریر کے دوران کہا کہ انسان کی تمناؤں کا ،خوابوںکا اور اُس کے عزم کا جس قدر خوبصورت اور پراعتماد بیان غالب کے یہاں ہے میرے محدود مطالعے میں کہیں نظر سے نہیں گزرا۔ غالب انسٹی ٹیوٹ نے اس موضوع کا انتخاب کر کے اہل قلم کو ایک اہم سمت کی طرف متوجہ کیا ہے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ کا یہ سمینار یہاں کی سب سے اہم سرگرمیوں میں شمار ہوتا ہے لہٰذا ہماری کوشش رہتی ہے کہ سمیناروں کے موضوعات میں یکسانیت سے بچا جائے۔ مجھے امید ہے کہ اس موضوع کے تحت جو بھی اجلاس ہوں گے اس میں کارآمد باتیں سامنے آئیں گی۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے کہا غالب انسٹی ٹیوٹ ہر برس غالب کے یوم پیدائش کے موقع پر دسمبر میں غالب تقریبات کا اہتمام کرتا ہے اور یہ تقریبات محض رسمی نہیں ہوتیں بلکہ ہم نے پورے سال کیا کیا اس کی ایک رپورٹ بھی ہوتی ہے یہ رپورٹ کتابوں کی رونمائی کی شکل میں پیش کی جاتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس سال کا سمینار بھی بہت کامیاب رہے گا اور جب یہ کتابی شکل میں شائع ہوگا تو اس سے گفتگو آگے بڑھے گی۔ اس موقع جناب اشوک واجپئی صاحب کے ہاتھوں سے ڈاکٹر شمس بدایونی کو برائے اردو تحقیق و تنقید، پروفیسر آصف نعیم کو برائے فارسی تحقیق و تنقید، جناب سید محمد اشرف کو برائے اردو نثر، جناب خلیل مامون کو برائے اردو شاعری، جناب نصیرالدین شاہ کو برائے اردو ڈرامہ، اور ڈاکٹر کیول دھیر کو برائے مجموعی ادبی خدمات غالب انعام 2023 پیش کیا گیا۔ کتابوں اور انعام یافتگان کا تعارف ڈاکٹر شگفتہ یاسمین نے پیش کیا۔ افتتاحی اجلاس کے بعد شام غزل (کلام غالب) کا اہتمام کیا گیا جس میں معروف غزل سنگر جناب امریش مشرا نے اپنے مخصوص انداز میں غزل سرائی کی۔ سمینار کے ادبی اجلاس 23 اور 24 دسمبر کو صبح 10 بجے سے شام 5 بجے تک ہوں گے۔ 23 دسمبر کو سمینار کے بعد عالمی مشاعرے کا اہتمام ہوگا جس میں ملک و بیرون ملک کے ممتاز شعرا اپنا کلام پیش کریں گے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *