
نئی دہلی،27دسمبر (میرا وطن )
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جشن جوہر 2025- جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا، جس میں تعلیمی میدان سے متعلق اہم اعلانات کیے گئے اور جامعہ کے مستقبل کی ترقی کے لیے سابق طلبہ کی مضبوط حمایت کا اظہا ر ہوا۔
وائس چانسلر اور تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر مظہر آصف نے اعلان کیا کہ جامعہ میں حا ل ہی میں دندان سازی (ڈینٹسٹری) میں پوسٹ گریجویٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے اور عنقر یب ایم بی بی ایس کورس بھی شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جامعہ نے انٹرن شپ/ایکسٹرن شپ کے لیے ہولی فیملی اسپتال سے اشتراک کیا ہے اور طبی و دیگر ترقیاتی منصوبوں کے لیے جامعہ کے سابق طلبہ سے مالی تعاون کی اپیل کی۔وائس چانسلرمظہر آصف نے کہا کہ جامعہ ہر قسم کے کورسز پیش کرتا ہے اور وہ ایک سال سے میڈیکل کا لج شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد جامعہ کو نمبر ون یونیورسٹی بنانا ہے۔ یہ خواب تبھی پورا ہو گا جب ہم سب مل کر کام کریں۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ایم افسارعالم نے جامعہ کی تاریخ اور مولانا محمد علی جوہر کی زندگی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سب سے جامعہ کو بلندیوں پر لے جا نے اور مولانا محمد علی جوہر کے خوابوں کو پورا کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے جامعہ کے بانی بابائے قوم مہاتما گاندھی کے بارے میں کہا کہ ان کے بیٹے نے جامعہ میں تعلیم حاصل کی اوروہ ہاسٹل میں رہتے تھے۔ گاندھی جی جب ان سے ملنے آتے تب وہ اسکول ہاسٹل میں ہی ٹھہرتے تھے۔
سینئر سابق طالب علم اور اتر پردیش قانون ساز کونسل کے رکن شاہ عالم گڈو جمالی نے اس بات کا عہد کیا کہ جامعہ میں نئے منصوبے شروع ہونے کی صورت میں وہ اپنی جانب سے اور سابق طلبہ کے تعاو ن سے 100 کروڑ روپے جمع کریں گے۔ جامعہ اسکول ہاسٹل میں ضروری کام کے لیے تعاون کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر رقم دینے کے لیے تیار ہیں۔ مولانا محمد علی جوہر کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے گڈو جمالی نے کہا کہ جامعہ کے سابق طلباءکو اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے آگے بڑھنے اور عظیم کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سینئر طالب علم اورراجیہ سبھا کے رکن جاوید علی خان نے اپریل کے پہلے ہفتے میں اپنے ایم پی فنڈ سے 50 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے جامعہ کے سابق طلباءکو کیمپس میں جوہر ڈنر منعقد کرنے کی وائس چانسلر کی اجازت کی تعریف کی۔ تاہم، جاوید علی خان نے وائس چانسلر سے اپیل کی کہ وہ بڑ ے دل کا مظاہرہ کریں اور جامعہ کے سابق طلباءکے انتخابات کو دوبارہ شروع کرنے کے ساتھ ساتھ طویل عرصے سے معدوم جامعہ اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات کرائے جائیں۔
ایم پی مولانا محب اللہ ندوی نے مولانا محمد علی جوہر کی زندگی پر روشنی ڈالی اور ان کے مقاصد اور خوابوں کو پورا کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے جامعہ میں اہم منصوبوں کے لیے اپنے ایم پی فنڈ سے فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا۔
ایم ایل اے اور اتر پردیش کے سابق وزیر کمال اختر نے کہا کہ جامعہ کو طویل عرصے سے ایک میڈیکل کالج اسپتال کی ضرورت ہے، لیکن زمین اور عمارتوں کی کمی ہے۔ جس طرح ان کی سرکارنے پہلے اوکھلا میں قبرستان کے لیے زمین فراہم کی تھی، اگر مستقبل میں ان کی سرکار آتی ہے تو میڈیکل کالج اسپتال کے لیے جامعہ سے زمین الاٹ کی جائے گی۔ کمال اختر نے وائس چانسلر کو جامعہ ایلومنائی کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
اوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے مقامی طلبہ کے لیے اسکولوں کے قیام اور ان کے بہتر انتظام کے لیے مالی تعاون کی یقین دہانی کرائی اور علاقے میں تعلیمی اداروں کی کمی کی طرف توجہ دلائی۔انہو ں نے کہا کہ ہم مل کر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جامعہ کو ادارہ جاتی منصوبوں کے لیے فنڈنگ کی کمی کا سامنا نہ ہو۔ انہوں نے وائس چانسلر سے ایلومنائی کی کمیٹی تشکیل کرنے کی مانگ کی تاکہ وہ یونیورسٹی کے پروجیکٹس میں شراکت دار بن کر ہر ممکن تعاون کرسکیں ۔امانت اللہ خان نے کہا کہ ہم سبھی مل کر جامعہ کے ادارتی منصوبوں کے لئے رقم کی کمی نہیں ہونے دیں گے ۔
ایم ایل اے اور سابق وزیر عمران حسین نے کہا کہ وہ وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف کی جانب سے کمیٹی بنانے کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے وائس چانسلر کو یقین دلایا کہ ہم مل کر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کے شروع کردہ کسی بھی اقدام یا منصوبے کے لیے فنڈز کی کمی نہ ہو۔
پروگرام کا آغاز جامعہ جامع مسجد کے امام مولانا سلیمان قاسمی کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔ اس کے بعد فیصل اسلام اور ان کے گروپ نے جامعہ ترانہ پیش کیا، جس کی موسیقی کی ترتیب ایس ایم کاظم نے دی۔مہمانِ خصوصی پروفیسر مظہر آصف اور مہمانان اعزاز پروفیسر افشار عالم (وائس چانسلر، جامعہ ہمدر د) اور پروفیسر آصف حسین انصاری (ڈین، شعبہ امور سابق طلبہ ) کا باقاعدہ استقبال جشن جوہر کے مرکزی منتظم ندیم الدین نے کیا۔
مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے ممتاز سابق طلبہ کو اعزازات سے نوازا گیا، جن میں جمشید (ڈسٹرکٹ جج، اتر پردیش)، شاہ عالم گڈو جمالی (کاروبار و سماجی خدمات)، اظہار الحسن (صحافت)، مصطفیٰ حیدر عابدی (سائنس و ٹیکنالوجی) کے علاوہ تعلیم، صحت، کھیل اور سماجی خدمت کے میدانوں میں خدمات انجام دینے والے دیگر افراد شامل تھے۔تقریب میں موجود معزز شخصیات میں محب اللہ خان (رکن پارلیمان، رامپور)، کمال اختر (سابق رکن راجیہ سبھا اور اتر پردیش کے وز یر، رکن اسمبلی کانتھ) اور عمران حسین (رکن اسمبلی اور سابق وزیر دہلی) شامل تھے۔
پروگرام کی نظامت سید محمد کاظم اور زبیر احمد نے کی اور اختتام قومی ترانے کے ساتھ ہوا، جسے تمام سابق طلبہ نے مل کر گایا ، امانت اللہ خان نے جامعہ اسکول کے ہاسٹل کے طلبہ کے لیے پورے دن کے کھا نے کا بھی انتظام کیا، جو اس تقریب کے لیے خیرسگالی کا ایک خصوصی اقدام تھا۔
No Comments: