Vinco Paints - Advt

قومی خبریں

خواتین

ترکمان گیٹ واقع مسجد فیض الٰہی کے معاملے میں ایم سی ڈی کر سکتی ہے کوئی بڑی کارروائی !

مسجد منیجنگ کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا ،دو بارہ عدالت سے رجوع کرنے کا کیا گیاہے فیصلہ مقامی عوامی لیڈروں اور ملک کی نامور تنظیموں کی خاموشی اختیار کرنے پر لوگوں میں مایوسی

نئی دہلی ،24دسمبر (میراوطن )
عدالت کے حکم کے بعد حالیہ میںدہلی میونسپل کارپوریشن کے محکمہ کے لینڈ اینڈ ایسٹیٹ نے مسجد فیض الٰہی کے متعلق دو میٹنگیں کی جن میں دہلی وقف بورڈ ،ڈی ڈی اے ،این ایل ڈی او اور مسجد منتظمہ کمیٹی کے نمائندے شامل ہوئے ۔گزشتہ میٹنگ میں تمام فریقین کو سنوائی کا موقع دیا گیا ۔جس میں مسجد کی منتظمہ کمیٹی کی کسی بھی دلیل کو نہیں مانا گیا۔ جبکہ ملکیت کا دعوا بھرنے والا لینڈ اینڈ ڈی او بھی اپنے ملکیت کے دستاویز پیش نہیں کر سکا۔بتایا جاتا ہے کہ اس کے باوجود ایم سی ڈی کے محکمہ لینڈ اینڈ ایسٹیٹ نے یکطرفہ آرڈر جاری کردیا ہے جس کی وجہ سے مسجد احاطے میں چل رہی سرگرمیوں کوبند کرنے ،منہدم کرنے یا پھر سیل کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔
دہلی میونسپل کارپوریشن کی یکطرفہ کارروائی نوٹس کے خلاف مسجد منتظمہ کمیٹی نے حیرت ظاہر کی ہے اور اس کے نمائندے دیگر پلیٹ فارم اٹھانے کے ساتھ دوبارہ عدالت جانے کی تیاری کر رہے ہیں ۔وہ عنقریب ہی ایم سی ڈی کے آرڈر کے خلاف عرضی داخل کرکے حالیہ میٹنگوں میں ہوئی کارروئی سے عدالت کو واقف کرائیں گے ۔ساتھ ہی اپنے موقف کو شواہد کی روشنی میں عدالت کے سامنے بھی رکھیں گے کہ ایم سی ڈی نے ان کے دستاویز کو ماننے سے انکار کردیا جبکہ دیگر سرکاری محکمے بھی مسجد اراضی کے تعلق کوئی بھی دستاویز پیش نہیں کرسکے ۔میٹنگ میں مسجدکمیٹی کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ ہم نے شواہد کے ساتھ تمام باتوں کو سرکاری افسروں کے سامنے رکھا تھا اور یقین بھی دلایا کہ کوئی کمرشیل کام یہاں نہیں ہورہا ہے ۔
دوبارہ عدالت سے رجوع کرنے کی بات مسجد منیجنگ کمیٹی کے جنرل سکریٹری حافظ مطلوب کریم نے بھی تصدیق کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایم سی ڈی کے رویے سے شک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں اور اس پر بھروسہ نہیں رہا ہے کہ کب کوئی انہونی کارروائی مسجد کے احاطے میں ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس معاملے کو دوبارہ عدالت کے سامنے لے جایا جائے ۔اس کی وجہ ایم سی ڈی کی میٹنگ میں ان کی باتوں کو قطعی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا ۔جبکہ یہ معاملہ فی الحال عدالت میں زیر غور ہے او ر ایم سی ڈی کو تمام باتوں کا خیال رکھنا چاہئے تھا ۔انہوں نے کہا کہ مسجد کے تعمیری حصہ کی بات پر کم تو جہ دی جا رہی ہے مسجد کے احاطے پر کمرشیل استعمال پر زوردے کر معاملہ الجھایا جا رہا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ ’ گزشتہ 12 نومبر دہلی ہائی کورٹ کے ایک طرفہ فیصلہ سے مسجد فیض الٰہی کے وجود کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔ کورٹ کی ہدایت کے مطابق پورے مسجد کمپلیکس کو ناجائز بتادیا گیا ہے۔فیصلہ میں ہدایات جاری کر تے ہوئے کہا گیا کہ متعلقہ فریقین کو سنوائی کا موقع دے کرآگے کی کارروائی کو انجام دیا جائے۔بتایا جاتا ہے کہ ایم سی ڈی نے مسجد احاطے میں چل رہی سرگرمیوں جیسے بارات گھر ، چیئر ٹتبل ڈائلسس سینٹر اور ٹائگنوسٹک فیسلٹیز ،ملٹیپل کمرشیل پیتھالوجی لیب اور لارج اسٹریکٹر مسجد /مرکز پلان میں شو نہیں کرنے پر اعتراض جتایا ہے ۔

باکس :
مسجد فیض الٰہی کا معاملہ سرخیوں میں ہے ۔عدالت کے حکم کے بعد جہاں سرکاری ادارے ایم سی ڈی ،ڈ ی ڈی اے ،ایل اینڈ ڈی او اور دہلی وقف بورڈ کے ساتھ مسجد منیجنگ کمیٹی سرگرم نظر آرہی ہے ،وہیں عوا م کے منتخب نمائندے اور ملی تنظیمیں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔حالانکہ مسجد منیجنگ کمیٹی کے نمائندو ںنے جامع مسجد دہلی کے شاہی امام سید احمد بخاری ،مسجد فتحپوری کے امام ڈاکٹر مفتی مکرم احمد کے ساتھ ملی تنظیموں کے نمائندوں اور دانشور حضرات سمیت عوام کے نمائندوں کے ساتھ عوام کے درمیان اس معاملے کو لے جانے کی بات کہی تھی ،لیکن ابھی تک کوئی پہل نہیں ہوئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مسجد فیض الٰہی مٹیا محل اسمبلی حلقہ کے تحت آتی ہے ۔یہاں سے ایم ایل اے آل محمد اقبا ل ہیں ۔جبکہ تین کونسلروں میں رافعہ عامر ،محمد عمران اور کرن بالا ہیں ۔جبکہ بلیماران سے ایم ایل اے اور سابق وزیر دہلی عمران حسین ہیں جبکہ کونسلر محمد صادق ہیں ۔چاندنی چوک سے ایم ایل اے پنر دیپ سنگھ ساہنی اور جا مع مسجد کی کونسلر سلطانہ آباد ہیں ۔یہاں سرگرم لیڈروں میں سابق ایم ایل اے حاجی شعیب اقبال ،سابق وزیر دہلی ہارون یوسف ،سرگرم لیڈر مرزا جاوید علی ،محمود ضیا ،عبد الواحد قریشی وغیرہ ہیں ۔بتایا جاتا ہے کہ مسجد فیض الٰہی کے تعلق سے ان تمام عوامی لیڈروں کے ساتھ ملک کی دو بڑی ملی تنظیمو ں میں جمعیت علماءہند کے سربراہ مولانا سید ارشد مدنی اور مولانا محمود اسعد مدنی کے ساتھ دیگر تنظیموں کے رہنما کا بھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *