قومی خبریں

خواتین

جئے پور میں بی جے پی رکن اسمبلی بال مکند چپل پہن کر مسجد میں گھسے

کہنے لگے ’یہ مندر ہے‘، ہنگامہ ہوا تو پولیس کے آنے سے پہلے بھاگ کھڑے ہوئے

بی جے پی رکن اسمبلی بال مکند آچاریہ نے منگل کے روز ایک مسجد میں داخل ہو کر ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ راجستھان کے جئے پور میں ہوا محل سیٹ سے رکن اسمبلی بال مکند اچانک باسبدن پورہ واقع شیعہ امام گاہ مسجد میں چپل پہن کر داخل ہوئے اور کہنے لگے کہ ’’یہ دیو استھان ہے‘‘۔ جب وہ یہ سب کہہ رہے تھے تو مسجد میں نماز کا وقت قریب تھا۔ دھیرے دھیرے وہاں نمازی جمع ہونے لگے اور کسی نے بال مکند کی حرکت کی اطلاع پولیس کو دے دی۔ حالانکہ نمازیوں کی بھیڑ بڑھنے اور حالات کشیدہ ہوتے دیکھ بال مکند پولیس کی آمد سے قبل ہی بھاگ کھڑے ہوئے۔
کچھ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شیعہ امام گاہ مسجد میں نماز کی تیاری ہو رہی تھی۔ کئی نماز مسجد پہنچ چکے تھے، تبھی ہوا محل سے بی جے پی رکن اسمبلی بال مکند اپنے حامیوں کے ساتھ پہنچ گئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ رکن اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ اس مسجد کی تعمیر مندر اور دیو استھان کی زمین پر کی گئی ہے۔ ان کے اس دعویٰ کی وجہ سے مسجد میں بہت دیر تک ماحول گرم رہا۔ شیعہ طبقہ کے لوگوں نے انھیں مسجد اور زمین کے کاغذات دکھائے جو بی جے پی لیڈر کے دعووں کو غلط ثابت کر رہے تھے۔ انھیں بتایا گیا کہ یہ مسجد وقف کی زمین پر تعمیر ہوئی ہے۔
بی جے پی رکن اسمبلی بال مکند جب یہ تنازعہ پیدا کر رہے تھے تو کسی نے پولیس کو خبر دے دی۔ پولیس خبر ملنے کے بعد مسجد پہنچی بھی، لیکن اس سے پہلے بال مکند وہاں سے نکل چکے تھے۔ مسجد میں موجود لوگوں نے پولیس کو بتایا کہ بال مکند نے اس طرح کی حرکت پہلے بھی کی ہے۔ وہ اکثر کسی نہ کسی مسجد میں گھس جاتے ہیں اور لوگوں کو دہشت گرد بتاتے ہوئے زمین خالی کرانے کے لیے ہنگامہ کرنے لگتے ہیں۔ نتیجۂ کار لوگوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور جھگڑے فساد کی حالت بن جاتی ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *