بنگلورو: 5 ۔ اپریل : بنگلورو کے رامیشورم کیفے میں یکم مارچ کو ہوئے دھماکہ کے سلسلے میں جمعہ 5 اپریل کو این آئی اے نے بی جے پی کارکن سائی پرساد کو حراست میں لیاہے۔اس کارکن کا نام مبینہ طور پر موبائل شاپ کے دو ملازمین نے لیا تھا،جن سے گزشتہ ہفتہ این آئی اے نے پوچھ تاچھ کی ۔ اطلاعات کے مطابق گرفتار بی جے پی کارکن سائی پرساد کو این آئی اے نے پوچھ تاچھ کے لئے تحویل میں لے لیا ہے اور وہ مبینہ طور پر رامیشورم کیفے دھماکے کے دو مشتبہ افراد سے جڑا ہوا ہے۔گزشتہ ہفتہ این آئی اے نے شیموگہ میں ایک موبائل اسٹور اور دو مشتبہ افراد کے گھروں پر چھاپے مارے تھے۔
کانگریس نے بنگلورو دھماکہ کیس میں بی جے پی کارکن سائی پرساد کو این آئی اے کی جانب سے حراست میں لیے جانے پر بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ٹوئٹ کرکے لکھا ہے کہ’ 1 مارچ کو بنگلورو کے رامیشورم کیفے میں دھماکہ ہوا تھا جس میں 10 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملہ میں این آئی اے نے بی جے پی کارکن کو حراست میں لیا ہے ۔ کانگریس نے لکھا کہ آپ کو یہ خبر کسی ٹی وی نیوز میں دکھائی نہیں دے گی۔وجہ آپ جانتے ہیں! سوال یہ ہے کہ ہمیشہ بی جے پی کا دہشت گردانہ واقعات سے تعلق کیوں نکلتا ہے ؟ وہیں کرناٹک کے وزیر دنیش گنڈو راؤ نے بھی ایکس پر کنڑا زبان میں ٹوئٹ میں پوچھاکہ ریاست کے ’ زعفرانی حامی ‘ اب کیا کہیں گے؟ انہوں نے لکھا کہ این آئی اے کی جانب سے بی جے پی کارکن کی گرفتاری،کیا یہ رامیشورم کیفے دھماکے میں بی جے پی کے ملوث ہونے کا اشارہ نہیں دیتا ؟ کیا اس بات کا کوئی واضح ثبوت ہے کہ مذہبی تحفظ کے نام پر بی جے پی کی بھگوا انتہا پسندی جیسے سنگین مسائل کو جنم دے رہی ہے؟ ملک بھر میں آر ایس ایس نظریات کی وکیل بی جے پی کا اس پر کیا ردعمل ہے؟انہوں نے رامیشورم کیفے دھماکے پر کرناٹک کانگریس حکومت کو نشانہ بنانے پر بی جے پی سے وضاحت بھی طلب کی ہے۔
No Comments: