نئی دہلی :چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے ڈی ایم کے لیڈر پون موڈی کو کابینہ میں شامل نہ کرنے پر ٹاملناڈو کے گورنر آر این روی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس نے ٹاملناڈو کے گورنر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ گورنر خود کو سپریم کورٹ سے بالاتر سمجھ رہے ہیں اور اسے نظر انداز کر رہے ہیں۔سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر بھی سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گورنرآئین پرعمل نہیں کرتے ہیں تو حکومت کیا کر رہی ہے؟سپریم کورٹ نے ٹاملناڈوکے گورنر کو کل 22مارچ تک کے پونموڈی کو ریاستی حکومت میں وزیر کے طور پر دوبارہ شامل کرنے کی ہدایت دی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کی سفارش کے باوجود گورنر نے پون موڈی کو دوبارہ کابینہ میں شامل کرنے کی منظوری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ پون موڈی کو آمدنی سے زائد اثاثہ رکھنے کے معاملے میں تین سال کی سزا سنائی گئی تھی جس پرعدالت نے روک لگا دی تھی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے گورنر کے طریقۂ کار پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گورنر یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پون موڈی کی دوبارہ تقرری آئینی اخلاقیات کے خلاف ہوگی؟ بنچ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹرمانی سے کہا کہ ہم گورنر آر این روی کے طرز عمل پر گہری تشویش میں ہیں۔ جن لوگوں نے انہیں (آر این روی) کومشورہ دیا ہے انہوں نے انہیں صحیح مشورہ نہیں دیا۔واضح رہے کہ گورنر آر این روی نے سابق اعلیٰ تعلیم کے وزیر کے پون موڈی کو ریاستی کابینہ میں شامل کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ آئینی اخلاقیات کے خلاف ہوگا۔ ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ سے گورنر آر این روی کو وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کی قیادت والی کابینہ کے مشورے کے مطابق کام کرنے کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔
No Comments: