گاندھی نگر :گجرات کے ایک اسکول میں اس وقت تنازعہ کھڑا ہو گیا جب ایک کتاب میں ’گائے کا گوشت‘ کھائے جانے سے متعلق تذکرہ دیکھ کر طلبا کے سرپرستوں اور ہندوتوا تنظیموں سے جڑے لیڈران نے اسکول پہنچ کر سخت ناراضگی کا اظہار کر دیا۔ معاملہ اتنا بڑھا کہ اسکول کو اس متنازعہ جملہ کے لیے معافی مانگنی پڑی اور یہ یقین دلانا پڑا کہ متنازعہ الفاظ کو ہٹایا جائے گا۔معاملہ کَچھ ضلع کے گاندھی دھام واقع جی ڈی گوینکا اسکول کا ہے۔ ایک انگریزی کتاب میں گائے سے متعلق بچوں کو جانکاری دیتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا کہ ’گائے کا گوشت کھایا جا سکتا ہے‘۔ جب اسکول میں پڑھنے والے بچوں کے سرپرستوں نے یہ پیراگراف اور جملہ دیکھا تو حیران رہ گئے۔ انھوں نے ہندو تنظیموں کو اس بارے میں جانکاری دی۔ جب ہندو تنظیموں کے اعلیٰ عہدیداروں کو یہ پتہ چلا تو وہ سرپرستوں کو لے کر اسکول پہنچے اور کتاب کے ’گائے‘ والے سبق پر سخت اعتراض ظاہر کیا۔
طلبا کے سرپرستوں اور ہندوتوا تنظیموں کی ناراضگی دیکھ کر اسکول انتظامیہ فوراً حرکت میں آئی۔ اسکول میں ہنگامہ بڑھتا ہوا دیکھ کر اسکول انتظامیہ نے اپنی طرف سے معافی مانگی اور کہا کہ جلد ہی اس کتاب میں ’گائے‘ والے سبق کی غلطیوں کو ہٹایا جائے گا۔ حالانکہ ہندو تنظیموں کے لیڈران صرف معافی سے خاموش نہیں ہوئے، بلکہ انھوں نے اس سلسلے میں اسکول کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
No Comments: