گوہاٹی۔آسام حکومت اسمبلی کے مجوزہ بجٹ اجلاس کے دوران کثرت ازدواج پر پابندی کابل پیش کریگی۔وزیر اعلیٰ ہیمنت بسواسرما نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فی الحال محکمہ قانون کی جانب سے بل کے مسودے کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوران ریاست میں کثرت ازدواج پر پابندی کا قانون ہم لائیں گے،ابھی جانچ کے لئے یہ محکمہ قانون کے پاس ہے۔سرما نے کہاکہ ان کی حکومت یکساں سیول کوڈ(یو سی سی)پر قانون سازی کی منتظر ہے‘جس پر اتراکھنڈ کے 5فبروری سے شروع ہونے والے اسمبلی کے چار روز اجلاس میں غور کیاجائیگا۔انہوں نے مزیدکہاکہ ہم قریب سے اتراکھنڈکی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔اگر اتراکھنڈ میں 5فبروری کو یو سی سی بل رکھا جائیگا گاتو پھر ہم دیکھیں گے کیاہم اس موقف میں ہیں سارا یو سی سی (اتراکھنڈ بل) نافذ کیاجاسکتا ہے۔
آسام اسمبلی کا بجٹ اجلاس 5فبروری سے شروع اور 28فبروری کو اختتام پذیر ہوگا۔ اگلے مالی سال کے لئے بجٹ12فبروری کو پیش کیاجائیگا۔اپوزیشن جماعتوں نے اس سے قبل کثرت ازدواج کے قانون کو ”متضاد“اور”فرقہ وارانہ“قرار دیکر حکومت کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا‘ خاص طور سے ایسے وقت میں جب لا کمیشن یو سی سی پر تجاویز وصول کررہا ہے۔جولائی2023کو سرما نے کہاتھا کہ آسام حکومت نے متعلقہ حکام کو آگاہ کیاکہ وہ یوسی سی کی حمایت میں ہے اور ریاست فوری طور پر کثرت ازدواج پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔پچھلے سال مئی میں سرما نے چار رکنی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے کااعلان کیاتھا جس کی نگرانی جسٹس (ریٹائرڈ) رومی کماری پھوکن نے کی تاکہ مسلم پرسنل لاء(شرعیہ) ایکٹ 1937کے ساتھ ساتھ آئین کے ارٹیکل 25کی جانچ کریں تاکہ یکساں سیول کوڈ کے لئے ریاستی حکومت کے رہنمایا پالیسی کے اصولوں ترتیب دئے جاسکیں۔پھوکن کے علاوہ کمیٹی کے دیگر چار اراکین میں ایڈوکیٹ جنرل دیواجیت سائکیا‘ سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلین کوہلی اور سینئر ایڈوکیٹ نقیب الزماں شامل ہیں۔
No Comments: