قومی خبریں

خواتین

نفرت انگیز تقاریر کو سختی کے ساتھ روکنے کی ضرورت ہے:مجلس مشاورت

اقلیتوں اور معاشرے کے کمزور طبقات کو تشدد کے حالیہ واقعات سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔

نئی دہلی : ملک کے حالیہ صورت حال پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کاا نعقاد عمل میں آیاجس میں صدر مشاورت ایڈوکیٹ فیروز احمد، مسٹر نویدحامد (سابق رکن قومی یکجہتی کونسل،حکومت ہند)، مسٹر سید تحسین احمد ،سکریٹری جنرل آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، مسٹر پروفیسرابوذر کمال الدین ،صدر مشاورت بہار و سابق وائس چیئر مین انٹر میڈیٹ کائونسل آف بہار نے صحافیوں سے اظہار خیال کیا۔
اس موقع پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نے کہا کہ آئین کی روح کے منافی نفرت انگیز تقاریر کو سختی کے ساتھ روکنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے تعزیرات ہند میں ایک مخصوص قانون کو شامل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں شاذ و نادر ہی مجرموں کے خلاف کارروائی کرتی ہیں۔ ہریانہ میں حالیہ تشدد مسلم کمیونٹی کے خلاف مسلسل نفرت انگیز تقاریر کا نتیجہ تھا اور پرتشدد جھڑپوں کے بعد بھی عسکریت پسند ہندوتو گروپ اپنی نفرت انگیز تقاریر سے عام شہریوں کو مسلمانوں کے خلاف مسلسل اکسا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کہیں بھی مسلم کمیونٹی کے گھروں اور تجارتی املاک کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے مسمار کرنا بھی آئین اور قانون کی کھلی پامالی ہے۔ ہریانہ حکومت کے اہلکاروں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے کی گئی کارروائی قابل سزا جرم ہے اور جو بھی ذمہ دار ہے اسے سزا ملنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشاورت نے اقلیتوں اور مظلوم طبقات سے تعلق رکھنے والے شہری حقوق کے دیگر گروپوں کے ساتھ اشتراک عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کےساتھ مل کر تشدد سے پا ک بھارت” مہم شروع کررہی ہے اور اس کاافتتاح پروگرام 19 اگست 2023 کو طے ہے جو نئی دہلی میں منعقد ہوگا۔
مسٹرنوید حامد نے منی پور کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے امن پسندوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ خواتین کے خلاف گھناؤنے جرائم نے ملک کو شرمندہ کر دیا ہے اور منی پور میں جان و مال کا نقصان بغیر کسی روک ٹوک کےجاری ہے۔شرپسندوں کے ذریعہ منی پور میں 5000 سے زیادہ اسالٹ رائفلیں اور پستول لوٹ لئے گئے اور ان کا استعمال بے گناہوں کو مارنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے حکومت نے ان لوٹے ہوئے اسلحہ کی بازیابی کے لیے کوئی عزم ظاہر نہیں کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ ریاست میں اب تک تشدد پر قابو نہ پانے پر حکومت میں پشیمانی کا کوئی احساس نہیں ہے۔ منی پور میں خواتین کے خلاف غیر انسانی جرم اور حکومت کی لاپروائی بھی ناقابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں اور معاشرے کے کمزور طبقات کو تشدد کے حالیہ واقعات سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں ملک کے مختلف حصوں میں نسلی منافرت اور تشدد کے جو واقعات رونما ہوئے ہیں، ان میں سے ایک انتہائی افسوسناک اور تشویشناک واقعہ ہندوستانی ریلوے کے جے پور-ممبئی سیکشن پر ایک ٹرین میں پیش آیا ہے۔مشاورت کا ماننا ہے کہ ریلوے ملک کی لائف لائن ہے اور اس طرح کے دہشت گردی کے واقعہ سے اسے غیر محفوظ بنانا ایک بہت خطرناک رجحان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جے پور-ممبئی ایکسپریس میں چار مسافروں کے بہیمانہ قتل نے ہر محب وطن ہندوستانی کو انتہائی غمگین، سوگوار اور انتہائی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایک قاتل جو بدقسمتی سے سیکورٹی فورس کااہلکار تھااس نے منصوبہ بند طریقے سے ٹرین کے اندر معصوموں اور بے گناہوں کی جانیں لے کر معصوموں اور بے بسوں کو ایک انتہائی خوفناک پیغام دیا ہے۔مشاورت محسوس کرتی ہے کہ یہ کوئی اتفاقی ٹارگیٹ کلنگ نہیں ہے، بلکہ ایک انتہائی خطرناک اور دانستہ سازش، ملک کی سالمیت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تباہ کرنے اور اسے نقصان پہنچانے کی کارروائی ہے۔حکومت کو چاہیے کہ اس حملے کی جڑ تک جائےاور ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دلائے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *