Vinco Paints - Advt

قومی خبریں

خواتین

باطل کے سامنے دلیلِ حق — مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی کا یادگار علمی کارنامہ مفتی محمد شاداب ندوی دہلوی

نءی دہلی ، 25 دسمبر (میرا وطن) مفتی محمد شاداب دہلوی نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ حال ہی میں دہلی کے مقام کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں ایک نہایت اہم اور تاریخی علمی مباحثہ منعقد ہوا، جس میں ملحد جاوید اختر اور برادرم مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی کے درمیان “Does God Exist?” کے عنوان پر تفصیلی ڈیبیٹ ہوئی۔
مفتی محمد شاداب دہلوی نے کہا کہ اس علمی مناظرے میں مفتی شمائل ندوی نے نہایت پُروقار، مدلل، منطقی اور حکمت و دانائی سے بھرپور انداز میں خدا کے وجود پر ایسے مضبوط دلائل پیش کیے کہ حاضرین پر حق پوری طرح واضح ہو گیا اور الحاد کے تمام شبہات دم توڑتے نظر آئے۔
انہوں نے کہا کہ برادرم مفتی شمائل ندوی نے صرف فلسفیانہ اور عقلی دلائل ہی پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ عملی زندگی، اخلاقی نظام اور انسانی فطرت کی روشنی میں بھی خدا کے وجود کو نہایت مؤثر اور قابلِ فہم انداز میں ثابت کیا۔ ان کا اسلوب نہ جذباتی تھا اور نہ اشتعال انگیز، بلکہ علم، حلم اور بصیرت کا حسین امتزاج تھا، جو ایک سچے اور بالغ نظر عالمِ دین کی نمایاں پہچان ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات نہایت باعثِ مسرت ہے کہ مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی ندوۃ العلماء لکھنؤ کے فاضل ہیں، اور راقمِ تحریر مفتی محمد شاداب ندوی بھی اسی عظیم علمی ادارے سے فارغ التحصیل ہے۔ دورانِ تعلیم ہمیں یہ سعادت حاصل رہی کہ ہم نے برادرم مفتی شمائل صاحب کو قریب سے دیکھا اور جانچا۔ وہ نہایت سنجیدہ، یکسو اور مقصدِ زندگی پر گہری نظر رکھنے والے طالبِ علم تھے۔ ان کی توجہ کا مرکز صرف اور صرف علم، دینی تربیت اور ادارے کے مقاصد ہوا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ فضول مشاغل اور غیر ضروری امور سے ہمیشہ دور رہتے، علم کے حصول اور درسی مشاغل میں گہرائی کے ساتھ مشغول رہتے، اس کے ساتھ ساتھ ان کے اندر اساتذہ کے احترام اور اطاعت کا جذبہ بدرجۂ اتم موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کرام کی ہدایات کو دل و جان سے قبول کرنا، ادارے کے نظم و ضبط کی مکمل پابندی کرنا ان کی نمایاں صفات میں شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی یہ کامیابی محض ایک فرد کی کامیابی نہیں بلکہ علماءِ حق، مدارسِ اسلامیہ اور پوری ملتِ اسلامیہ کے لیے باعثِ فخر ہے۔ ایسے علمی مناظرے نوجوان نسل کے لیے واضح پیغام ہیں کہ اگر علم، تقویٰ اور اخلاص کے ساتھ میدان میں قدم رکھا جائے تو باطل کے بڑے سے بڑے ایوان بھی لرز جاتے ہیں۔
میں اپنے تمام طلبہ اور نوجوانوں سے پُرخلوص اپیل کرتا ہوں کہ وہ علم کے ہر میدان میں آگے بڑھیں، دینِ اسلام کا صحیح، مدلل اور باوقار تعارف دنیا کے سامنے پیش کریں، اور عقل و منطق کے ساتھ ملحدین اور دہریوں کے اعتراضات کا جواب دیں، جیسا کہ برادرم مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی صاحب نے عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔
مفتی محمد شاداب دہلوی نے آخر میں میں مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی کو اس عظیم علمی و فکری فتح پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی اس خدمت کو قبول فرمائے، انہیں مزید توفیقات عطا کرے، اور ان کے علم و عمل کے ذریعے امتِ مسلمہ کو نفع پہنچائے۔
اللہ تعالیٰ دینِ اسلام کو ان جیسے باعمل، بااخلاص اور باہمت علماء کے ذریعے ہمیشہ سربلند رکھے۔

Next Post

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *