نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے ریاست کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا رہائشیوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے اور صحت کی خدمات کو بہتر بنانے کے بجائے صرف مرکزی قیادت کو خوش کرنے کے لیے نئی نئی اسکیموں کا اعلان کر رہی ہیں۔
جمعہ کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مسٹر یادو نے کہا کہ دہلی حکومت کے اسپتالوں اور دہلی میونسپل کارپوریشن کے اسپتالوں میں ناکافی سہولیات کی وجہ سے مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ہندو راؤ اسپتال، بالک رام اسپتال، اور سوامی دیانند اسپتال میں ادویات کی قلت کی وجہ سے مریض اپنی ضرورت سے زیادہ رقم ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں علاج کے اخراجات مریضوں کے لیے دن بدن بوجھ بنتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے زیر اقتدار میونسپل اسپتالوں کا نظام اتنا خستہ ہے کہ یہاں تک کہ بلڈ پریشر، اینٹی بائیوٹک اور دل جیسی بیماریوں کی ادویات بھی دستیاب نہیں ہیں۔ لمبی لمبی قطاروں میں انتظار کرنے کے بعد مریضوں کو ڈاکٹرز ادویات لکھ کر دے رہے ہیں لیکن اسپتالوں میں ادویات دستیاب نہیں ہیں جس کے باعث مریض باہر سے ادویات خریدنے پر مجبور ہیں۔ مان سون کے بعد گندگی اور پانی سے پھیلنے والی بیماریوں سے ڈینگی اور ملیریا کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن مریضوں کے علاج معالجے کے کوئی خاص انتظامات نہیں ہیں۔ دہلی کے ان اسپتالوں میں مریض کئی مہینوں سے ادویات کی قلت سے دوچار ہیں۔ صرف ایک یا دو دوائیں دستیاب ہیں اور مریضوں کو دوگنی قیمت پر مہنگی ادویات خریدنی پڑ رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق کارپوریشن اسپتالوں میں یہ صورتحال گزشتہ چار ماہ سے برقرار ہے۔
مسٹر یادو نے کہا کہ مریضوں کی شکایات کے باوجود کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اسپتالوں میں ادویات کی تقسیم کے مراکز بدحالی کا شکار ہیں، اچانک کاؤنٹرزبند ہونے سے مریضوں کوکافی پریشانی ہورہی ہے۔ میونسپل اسپتالوں کے ساتھ ساتھ ڈسپنسریوں کی حالت بھی خستہ ہے۔ صحت کا بگڑتا ہوا نظام خستہ حال عمارتوں، ناقص انفراسٹرکچر، عملے کی عدم دستیابی اور مشینوں کے خراب ہونے جیسے مسائل بھی شامل ہیں۔ کچھ اسپتال تو خطرناک قرار دیے جانے کے باوجود چلائے جارہے ہیں۔ یہی نہیں دہلی میونسپل کارپوریشن اور دہلی حکومت کے اسپتالوں میں سیوا پکھواڑہ کے باوجود غلاظتوں کے ڈھیر لگے ہوئےہیں۔
No Comments: