ممبئی :چمبور علاقے میں واقع این جی اچاریہ کالج کے گروب سے پروین نامی لکچرار نے میسج بھیجا ہے جس میں نقاب ، حجاب اور برقعہ نہ پینے کاحکم دیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ نقاب ، حجاب اور برقعہ کو غیر مہذب لباس کہا گیاہے۔ کالج کی ایک مسلم طالبہ یہ اطلاع دی ، کالج کی ہی دوسری لڑکی نے بتایا کہ انھوں نے کالج کی پرنسپل سے مل کر اس ضمن میں بات کرنے کی کوشش کی لیکن پرنسپل نے اس بات کرنے سے منع کردیا۔ اس ضمن میں ، اقلیتی کمیشن اور خواتین کمیشن میں شکایت درج کی جا چکی ہے۔ ایکس ( ٹیوٹر ) پر ایڈوکیٹ آصف عالم نےاس بارے میں لکھا ہے کہ انھوں نے اس کالج ، محکمہ تعلیمات اور حکومت مہاراشٹر کو ایک قانونی نوٹس بھیجا ہےجبکہ ایکس پر ہی علی شاہ سیخ نے اپنی ناراضگی جتاتے ہویے لکھا ہے کہ ان لوگوں کو مسئلہ حجاب سے نہیں بلکہ مسلمانوں سے ہے۔
واضح ہو کہ، اس سے قبل بھی اسی کالج کی جانب سے ایسا ہی ایک حکم جاری کیاگیا تھا۔جس کو لے کر ویڈیو وائرل ہوئی تھی ۔کالج کی پرنسپل ودیا گوری نے کہا تھا کہ گیارہویں اور بارہویں کے لیے یونیفارم ہونا چاہیے، کیونکہ یہ سیکنڈری تعلیم کے تحت آتا ہے ۔بعد ازاں احتجاج کے بعد ، پرنسپل ودیا گوری نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبات کی حفاظت اور وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے برقعہ، حجاب یا ہیڈ اسکارف پہن کر کالج آنے کی اجازت دی جائے گی۔ لیکن انہیں کلاس روم میں داخل ہونے سے پہلے اسے واش روم میں اتارنا ہوگا ۔ طالباتء کو کالج کیمپس میں یونیفارم میں رہنا ہوگا۔
No Comments: