نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور ان کے کنبہ کے لوگوں کےقتل کے معاملے میں قصورواروں کی رہائی کی اجازت دینے والے گجرات حکومت کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے 9 اکتوبر کا دن مقرر کیا ہے۔جسٹس بی وی ناگرتھنا اور اجل بھویان کی بنچ نے بلقیس بانو اورعرضی گزاروں کے لیے پیش ہونے والے وکلاء کو پیر تک جوابی دلائل داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اس سے قبل مجرموں نے عدالت عظمیٰ کے سامنے استدلال کیا تھا کہ انہیںضابطے کے مطابق رہائی ملی ہے اور آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت رٹ پٹیشن کے ذریعے اسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔پی آئی ایل کی درخواست گزاروں میں سے ایک ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا کی طرف سے پیش سینئر ایڈوکیٹ اندرا جیسنگ نے دلیل دی تھی کہ بلقیس بانوکے ساتھ جب اجتماعی عصمت دری ہوئی تو وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھیں ۔ بلقیس بانواور ان کے خاندان کے خلا ف مذہب کی بنیاد پر یہ جرم انسانیت کے خلاف جرم تھا۔
مرکز، گجرات حکومت اور مجرموں نے سی پی آئی-ایم لیڈر سبھاشنی علی، ترنمول کی موئترا، نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن، اسماء شفیق شیخ اور دیگر کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضیوں مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار متاثرہ نے خود عدالت سے رجوع کیا ہے ،اس لئے دوسروں کو مجرمانہ معاملے میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل راجو، مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے دلیل دی تھی کہ معافی سزا میں کمی ہے اور سزا کے سوال پر ایکپی آئی ایل پر غور نہیں کیا جا سکتا۔واضح ہو کہ اس کیس میں سزا یافتہ 11 افراد کو گزشتہ سال 15 اگست کوگجرات حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت رہا کیا گیا تھا، مجرمین کو 15سال جیل میں گذارنے کے بعد رہائی ملی تھی ۔
No Comments: